Fact Check: پاپ کارن فروش کو تیل میں تھوکنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تاہم اسے نمکین بنانے کیلئے پیشاب کے استعمال کا دعویٰ بے بنیاد
کرناٹک کے ایک پاپ کارن فروش کو کھانا پکانے کے تیل میں تھوکنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم، پکوان کو نمکین بنانے کے لئے اس کے پیشاب استعمال کرنے کی افواہیں بے بنیاد پائی گئی
ان دنوں سوشل میڈیا پر 45 سیکنڈ کا ایک ویڈیو وائرل ہوا جس کے ایک کنارے ٹی وی 9 کا لوگو دکھایا گیا ہے۔ اس ویڈیو میں جامنی رنگ کی قمیض پہنے ایک بوڑھے شخص کو تیلگو میں کچھ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس شخص کے اشاروں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کچھ بتارہا ہے۔ کچھ دیربعد، پولیس کو پیلے رنگ کے مائع سے بھری ایک بوتل کے ساتھ دیکھا جاتا ہے۔ ویڈیو کے اختتام پر ایک شخص پولیس وین کے اندر بیٹھا ہوا دیکھا جاتا ہے، جیسے اسے گرفتار کیا گیا ہو۔
صارفین نے اس ویڈیو کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 'ایک مسلم ٹھیلہ فروش اپنے پیشاب سے تیار کردہ نمکین پاپ کارن بیچتے ہوئے پکڑا گیا۔ لوگ برسوں سے ان کے پیشاب سے تیار کردہ پاپ کارن کھا رہے ہیں۔'
فیکٹ چیک:
ہم نے اس دعوے کو گمراہ کن پایا۔ پاپ کارن بیچنے والے کو پولیس نے پاپ کارن بنانے کے لیے استعمال ہونے والے تیل میں تھوکنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
سرچ کے دوران ہمیں پتہ چلا کہ ٹی وی 9 کنڑا نے یوٹیوب چینل پرال باغ کے عنوان کے ساتھ یہ ویڈیو اپ لوڈ کیا ہے۔ ಪಾಪ್ಕಾರ್ನ್ ಮಾರಾಟಗಾರರ ವಿರುದ್ಧ ಸ್ಥಳೀಯರ ಆರೋಪ
ترجمہ : "مقامی لوگ پاپ کارن بیچنے والے کے خلاف الزام عائد کرتے ہوئے"۔
اس ویڈیو کے متن ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ واقعہ بنگلورو کے لال باغ بوٹینیکل گارڈن میں پیش آیا تھا۔ علاقے میں موجود مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ ٹھیلہ فروش پاپ کارن بنانے سے پہلے تیل کی بوتل میں تھوک رہا تھا۔
جب ہم نے "پاپ کارن سیلر اسپیٹنگ ان آئیل باٹل " کے عنوان سے سرچ کیا تو ہمیں 22 جون 2022 کو دی نیوز منٹ کے یوٹیوب چینل پر ایک اسٹوری ملی جس کا عنوان تھا "مسلم پاپ کارن اٹیاکڈ ان بنگلورو اسپیکس"۔
دی نیوز منٹ نے اس کی تفصیل میں یہ بھی ذکر کیا: "لال باغ بوٹینیکل گارڈن میں ایک پاپ کارن بیچنے والے کو 11 جون کو بنگلورو میں مبینہ طور پر پاپ کارن بنانے کے لئے استعمال ہونے والے تیل میں تھوکنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ضمانت پر رہا نواز پاشا نے ٹی این ایم کو بتایا کہ اس کے نام کی وجہ سے اس پر یہ الزام لگایا گیا تھا۔
اسکے علاوہ ہمیں 13 جون، 2022 کو دی ہندو کی طرف سے شائع ہونے والی ایک خبر ملی، جس کا عنوان تھا "پاپ کارن وینڈر اریسٹیڈ، ریلیزڈ "۔
14 جون، 2022 کو ٹائمز آف انڈیا نے ایک مضمون شائع کیا جس کی سرخی تھی "بنگلورو: پاپ کارن بیچنے والا پکوان کے تیل میں 'تھوکتا ہے'
دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق "پاپ کارن فروش کو تیل میں تھوکتے ہوئے پکڑا گیا"
تحقیق کے دوران ہمیں ایسا کوئی مضمون نہیں ملا جس میں یہ بتایا گیا ہو کہ ٹھیلہ فروش نے پاپ کارن پر پیشاب کا استعمال کیا ہو۔
لہٰذا مذکورہ بالہ تحقیقات اور مختلف ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والے مضامین کی بنیاد پر ہم نے پایا کہ یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔ پاپ کارن فروش نے پاپ کارن کو نمکین بنانے کیلئے اپنے پیشاب کا استعمال نہیں کیا۔ الزام یہ تھا کہ اس نے پاپ کارن کے لئے استعمال ہونے والے تیل میں تھوک شامل کیا تھا۔