Fact Check: پاپ کارن فروش کو تیل میں تھوکنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تاہم اسے نمکین بنانے کیلئے پیشاب کے استعمال کا دعویٰ بے بنیاد

کرناٹک کے ایک پاپ کارن فروش کو کھانا پکانے کے تیل میں تھوکنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم، پکوان کو نمکین بنانے کے لئے اس کے پیشاب استعمال کرنے کی افواہیں بے بنیاد پائی گئی

Update: 2024-06-30 12:00 GMT

ان دنوں سوشل میڈیا پر 45 سیکنڈ کا ایک ویڈیو وائرل ہوا جس کے ایک کنارے ٹی وی 9 کا لوگو دکھایا گیا ہے۔ اس ویڈیو میں جامنی رنگ کی قمیض پہنے ایک بوڑھے شخص کو تیلگو میں کچھ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس شخص کے اشاروں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کچھ بتارہا ہے۔ کچھ دیربعد، پولیس کو پیلے رنگ کے مائع سے بھری ایک بوتل کے ساتھ دیکھا جاتا ہے۔ ویڈیو کے اختتام پر ایک شخص پولیس وین کے اندر بیٹھا ہوا دیکھا جاتا ہے، جیسے اسے گرفتار کیا گیا ہو۔

صارفین نے اس ویڈیو کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 'ایک مسلم ٹھیلہ فروش اپنے پیشاب سے تیار کردہ نمکین پاپ کارن بیچتے ہوئے پکڑا گیا۔ لوگ برسوں سے ان کے پیشاب سے تیار کردہ پاپ کارن کھا رہے ہیں۔'


فیکٹ چیک:

ہم نے اس دعوے کو گمراہ کن پایا۔ پاپ کارن بیچنے والے کو پولیس نے پاپ کارن بنانے کے لیے استعمال ہونے والے تیل میں تھوکنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

سرچ کے دوران ہمیں پتہ چلا کہ ٹی وی 9 کنڑا نے یوٹیوب چینل پرال باغ کے عنوان کے ساتھ یہ ویڈیو اپ لوڈ کیا ہے۔ ಪಾಪ್ಕಾರ್ನ್ ಮಾರಾಟಗಾರರ ವಿರುದ್ಧ ಸ್ಥಳೀಯರ ಆರೋಪ

ترجمہ : "مقامی لوگ پاپ کارن بیچنے والے کے خلاف الزام عائد کرتے ہوئے"۔

Full View

اس ویڈیو کے متن ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ واقعہ بنگلورو کے لال باغ بوٹینیکل گارڈن میں پیش آیا تھا۔ علاقے میں موجود مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ ٹھیلہ فروش پاپ کارن بنانے سے پہلے تیل کی بوتل میں تھوک رہا تھا۔

جب ہم نے "پاپ کارن سیلر اسپیٹنگ ان آئیل باٹل " کے عنوان سے سرچ کیا تو ہمیں 22 جون 2022 کو دی نیوز منٹ کے یوٹیوب چینل پر ایک اسٹوری ملی جس کا عنوان تھا "مسلم پاپ کارن اٹیاکڈ ان بنگلورو اسپیکس"۔

دی نیوز منٹ نے اس کی تفصیل میں یہ بھی ذکر کیا: "لال باغ بوٹینیکل گارڈن میں ایک پاپ کارن بیچنے والے کو 11 جون کو بنگلورو میں مبینہ طور پر پاپ کارن بنانے کے لئے استعمال ہونے والے تیل میں تھوکنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ضمانت پر رہا نواز پاشا نے ٹی این ایم کو بتایا کہ اس کے نام کی وجہ سے اس پر یہ الزام لگایا گیا تھا۔

Full View

اسکے علاوہ ہمیں 13 جون، 2022 کو دی ہندو کی طرف سے شائع ہونے والی ایک خبر ملی، جس کا عنوان تھا "پاپ کارن وینڈر اریسٹیڈ، ریلیزڈ "۔

دی ہندو نے اپنے مضمون میں یہ بھی لکھا: 'ہفتہ کے روز لال باغ گلاس ہاؤس کے قریب کچھ دیر کے لیے کشیدگی پیدا ہوئی جب لوگوں کے ایک گروپ نے 21 سالہ پاپ کارن فروش کے خلاف احتجاج کیا اور اس پر تیل کے برتن میں تھوکنے کا الزام لگایا۔ تاہم تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزم برتن میں تیل ڈالنے کے لیے اپنے دانتوں سے تیل کا پیکٹ پھاڑ رہا تھا اور اس نے کھانے میں تھوکا نہیں۔ تاہم راہگیروں نے اس کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ برپا کردیا۔

14 جون، 2022 کو ٹائمز آف انڈیا نے ایک مضمون شائع کیا جس کی سرخی تھی "بنگلورو: پاپ کارن بیچنے والا پکوان کے تیل میں 'تھوکتا ہے'

دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق "پاپ کارن فروش کو تیل میں تھوکتے ہوئے پکڑا گیا"

تحقیق کے دوران ہمیں ایسا کوئی مضمون نہیں ملا جس میں یہ بتایا گیا ہو کہ ٹھیلہ فروش نے پاپ کارن پر پیشاب کا استعمال کیا ہو۔

لہٰذا مذکورہ بالہ تحقیقات اور مختلف ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والے مضامین کی بنیاد پر ہم نے پایا کہ یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔ پاپ کارن فروش نے پاپ کارن کو نمکین بنانے کیلئے اپنے پیشاب کا استعمال نہیں کیا۔ الزام یہ تھا کہ اس نے پاپ کارن کے لئے استعمال ہونے والے تیل میں تھوک شامل کیا تھا۔

Claim :  مسلم ٹھیلہ فروش پاپ کارن کو نمکین بنانے کیلئے پیشاب کا استعمال کرتے ہوئے پکڑا گی
Claimed By :  Social media users
Fact Check :  Misleading
Tags:    

Similar News