Fact Check:غزہ میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکول پر گرائے گئے میزائل کی باقیات کو ویڈیو میں نہیں دکھایا گیا

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں مبینہ طور پر اسرائیلی حملے کے بعد غزہ کے نصيرات کیمپ میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام ایک اسکول میں میزائل حملے کی باقیات کو دکھایا گیا ہے۔ یہ اسکول فلسطینی شہریوں کی پناہ گاہ ہے۔

Update: 2024-06-29 10:00 GMT

اسرائیلی افواج نے غزہ کی پٹی میں نصيرات پناہ گزین کیمپ کے علاقے پر 8 جون 2024 کی صبح بمباری کی۔ اطلاعات کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 270 افراد ہلاک اور 700 زخمی ہوئے جن میں درجنوں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ اسرائیلی فورسز کے مطابق علاقہ میں قید میں رکھے گئے چار یرغمالیوں کی رہائی کے لیے یہ مہلک حملہ کیا گیا تھا۔

اس مہلک حملے کے بعد سوشل میڈِیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں کچھ سامان کی ٹوٹی بکھری ہوئی باقیات کو دکھا کر یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس میں ایک میزائل کی باقیات دکھائی گئی ہیں، جسے اسرائیلی فوج نے مبینہ طور پر غزہ کے پناہ گزین کیمپ پر فائر کیا تھا۔ پیغام میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ میزائل پر 'میڈ ان انڈیا' کی مہر نظر آرہی ہے۔

اس ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ہیکہ ان بم دھماکوں میں بھارت بھی ملوث ہے۔ سوشل میڈیا پر کئی صارفین کو اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی میں بھارت کے کردار کے بارے میں قیاس آرائیاں کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جو اس حملے میں سیکڑوں شہریوں کو ہلاک کرنے میں استعمال کئے گئے تھے۔ ویڈیو کے ساتھ شیئر کیے گئے کیپشن میں لکھا گیا ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں کی جانب سے گزشتہ رات اقوام متحدہ کے پناہ گزین کیمپ میں گرائے گئے میزائل کی باقیات پر 'میڈ ان انڈیا' لیبل لگا ہوا ہے۔





فیکٹ چیک:

یہ دعویٰ غلط ہے۔ اس ویڈیو میں نصيرات پناہ گزین کیمپ پر حملے کے لیے استعمال ہونے والے میزائل کی باقیات نہیں دکھائی گئی ہیں۔

جب ہم نے ویڈیو کے 'کی فریمز' کو انٹرنیٹ پر تلاش کیا تو ، ہمیں ایکس سوشل میڈِیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ ملا جس میں کہا گیا تھا کہ ہم 'یو ایل انڈیا' (ایک طبی سامان سرٹیفیکیشن کمپنی) کا لوگو دیکھ سکتے ہیں۔ وائرل تصویر میں دکھائی گئی باقیات غزہ کو عطیہ کیے گئے طبی سازوسامان کی ہے میزائلوں کی نہیں۔

وائرل ویڈیو سے نکالے گئے اسکرین شاٹس کو غور سے دیکھنے کے بعد، ہم نے پایا کہ باقیات پر یو ایل کے ساتھ ساتھ امریکہ کا لوگو بھی تھا۔


مزید تحقیق کرنے پر، ہم نے پایا کہ یو ایل کا مطلب انڈر رائٹر لیبارٹریز ہے جو ایک تھرڈ پارٹی سرٹیفکیشن کمپنی ہے۔ انڈین سرٹیفکیشن فار میڈیکل ڈیوائسز (آئی سی ایم ای ڈی) 13485 اسکیم کے تحت یو ایل ایک سرٹیفکیشن ادارہ ہے، جو بھارت میں طبی آلات کے لئے رضاکارانہ معیار کی سرٹیفکیشن اسکیم ہے۔ یو ایل سلوشنز میڈیکل ڈیوائس مینوفیکچررز کے لئے بشمول تھرڈ پارٹی ریگولیٹری منظوری ، پروڈکٹ ٹیسٹنگ اور سرٹیفکیشن ، آڈٹنگ ، سائبر سیکیورٹی ٹیسٹنگ ، اور قابل استعمال ٹیسٹنگ جیسی مختلف قسم کی خدمات پیش کرتا ہے۔

یہاں ہم یو ایل کے ذریعہ طبی سامان کی سرٹیفکیشن کے عمل کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔ نہ تو بھارتی اور نہ ہی اسرائیلی حکام نے وائرل دعوے کی تردید کی اور نہ ہی اس کی تصدیق کی کہ یہ میزائل بھارت سے درآمد کیا گیا تھا۔ اس ضمن میں ہمیں کوئی مصدقہ رپورٹ نہیں ملی۔

لہٰذا وائرل ویڈیو میں غزہ میں میزائل کی باقیات کو نہیں دکھایا گیا ہے، باقیات یو ایل نامی کمپنی کی جانب سے تصدیق شدہ طبی سازوسامان کی ہیں جن کے امریکہ اور بھارت میں مراکز ہیں اور یہ دعویٰ فرضی ہے۔

Claim :  وائرل ویڈیو میں وسطی غزہ کے نصيرات کیمپ میں فلسطینیوں کو پناہ دینے والے اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکول پر اسرائیلی فوج کی طرف سے گرائے گئے میزائل کی باقیات کو دکھایا گیا
Claimed By :  Twitter users
Fact Check :  False
Tags:    

Similar News