Fact Check:کیا تاج محل موسم کی تبدیلی کی وجہ سے اپنی خوبصورتی کھورہا ہے؟ کیا ہے سچائی؟
سوشل میڈیا پر تاج محل کا ویڈیو شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ تیزی سے بدلتے موسم کی وجہ سے شہرہ آفاق تاج محل اپنی خوبصورتی کھورہا ہے۔
روزانہ دیش و دنیا بھر سے بے شمار سیاح تاج محل جیسے شاہکار کو دیکھنے کیلئے آگرہ آتے ہیں۔ چند ہفتوں قبل بھارت کے دورے پر آئے مالدیپ کے صدر محمد معیزو اور انکی اہلیہ خاتون اول ساجدہ محمد نے تاج محل کا دورہ کیا تھا اور اس دورے کو یادگار بنانے کیلئے ایک تصویر بھی کھنچوائی تھی۔
جمنا ندی کنارے بنی مغل فن تعمیر کی ایک بہترین نشانی کے سنگ مرمر کی ماند پڑتی سفیدی حکومت اور محکمہ آثار قدیمہ کیلئے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔ تاج محل، یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں بھی شامل ہے۔ مرکزی وریاستی حکومتیں اس ورثے کے تحفظ کیلئے کئی ایک اقدامات کررہی ہیں تاہم، اس تاریخی یادگار کے باہری حصہ کی سفیدی کو بحال کرنے میں کامیاب نہیں ہوپائی ہے۔
کہا جاتا ہیکہ موسم کی تبدیلی جیسے خطے میں بڑھتی فضائی آلودگی سے ہونے والی تیزابی بارش کی وجہ سے بھی تاج محل کی دیواریں پیلی پڑنے لگی ہیں۔ فیس بک پر ایک ریل وائرل ہورہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہیکہ 'تاج محل کو ماربل کا کینسر ہوگیا ہے۔'
فیس بک یوزر نے ویڈیو کی تفصیل میں لکھا ہیکہ ' فضائی آلودگی کی وجہ سے آہستہ آہستہ تاج محل بھورا اور زرد رنگ کا ہوتا جارہا ہے جسے 'ماربل کینسر' بھی کہا جاتا ہے۔ آگرہ کے اندرون وبیرون صنعتی اداروں کی موجودگی بالخصوص متھرا آئیل ریفائنری کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی تاج محل کے سنگ مرمر پر اپنا اثر چھوڑ رہی ہے۔'
The Taj Mahal, is slowly turning brownish-yellow because of air pollution, also called “Marble cancer”. The Industries located in and around Agra especially the Mathura oil refinery have been responsible for producing pollutants. Emissions of sulphur dioxide around the Taj Mahal are twice the permissible levels
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ موسم کی تبدیلی کے سبب تاج محل کے سنگ مرمر کو نقصان پہنچنے کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔
اس معاملے کی تحقیق کیلئے جب ہم نے گوگل سرچ کیا تو ہمیں پتہ چلا کہ آگرہ سے کچھ 40 کلومیٹر دور واقع متھرا شہر کی آئیل ریفائنری سے خارج ہونے والا سلفر ڈائی آکسائیڈ اس خوبصورت عمارت کو بے رنگ کررہا ہے۔ گذشتہ تین دہائیوں سے یہی مانا جاتا رہا ہیکہ ریفائنری ہی تاج محل کے سنگ مرمر کی چمک چھین رہا ہے۔
پھر محکمہ آثار قدیمہ [ Archaelogical Survey of India ] نے 2016 میں سپریم کورٹ میں ایک رپورٹ پیش کی جس میں واضح کیا گیا کہ جمنا ندی میں آبی آلودگی سے جو آلگئے اور فاسفورس پیدا ہورہے ہیں انکی وجہ سے سترھویں صدی کے وائیٹ ماربل کا رنگ پیلا پڑرہا ہے۔
Scroll.in کے مطابق ایک نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہیکہ ندی کے پانی کی آلودگی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے 'ہائیڈروجن سللفائیڈ' کے سبب عمارت کے سنگ مرمر کی سفیدی تیزی سے گھٹتی جارہی ہے۔ سنٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر دیپانکر ساہا اور اس تحقیقی مقالہ کے شریک مصنف نے مونگابے۔انڈیا کو بتایا کہ جمنا ندی میں پورے آگرہ کا گندا پانی داخل ہوتا ہے اور ہماری ابتدائی جانچ سے پتہ چلا ہیکہ اس آلودہ پانی سے ہائیڈروجن سلفائیڈ پیدا ہورہا ہے۔
اس تحقیق سے واضح ہوتا ہیکہ فضائی آلودگی سے پیدا ہونے والے سلفر ڈائی آکسائیڈ کی بہ نسبت آبی آلودگی سے بننے والا ہائیڈروجن سلفائیڈ تاج محل کے سفید مرمر کو زیادہ زنگ آلود کررہا ہے۔ لہذا وائرل پوسٹ میں تاج محل کے زرد پڑتے وائیٹ ماربل کیلئے کیا گیا موسمی تبدیلی کا دعویٰ گمراہ کن ثابت ہوا۔