Fact Check:بنگلہ دیش میں خاتون کی ہراسانی کا ویڈیو گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل
بنگلہ دیشی عوام کی جانب سے مبینہ امریکی خاتون کو حجاب نہ پہننے پر پریشان کئے جانے کا ویڈیو وائرل
گذشتہ اگست ڈھاکہ میں انکی سرکاری رہائش گاہ پر مظاہرین کے حملے کے بعد شیخ حسینہ واجد وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے کر بھارت منتقل ہوگئی تھیں۔ 1971 میں پاکستان سے ہوئی جنگ آزادی کے مجاہدین آزادی کے خاندانوں کے نوجوانوں کو سرکاری ملازمتوں میں ایک تہائی کوٹہ کی تقرری کے اعلان کے بعد ملک بھر کے طلبا اور بے روزگار نوجوانوں نے قریب ڈیڑھ ماہ تک شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف پرتشدد مظاہرے کئے تھے۔ ان مظاہروں کی جوابی کارروائی میں کی گئی پولیس فائرنگ میں بے شمار نوجوان ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہوئے تھے۔
بنگلہ دیش میں نوبل لاریٹ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت قائم ہونے کے بعد سے ملک میں اقلیتوں پر حملے اور شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی کے لیڈروں کی ہراسانی کے کئی ویڈیوز سوشل میڈِیا پر وائرل ہونے لگے۔
اس پس منظر میں ایک ویڈیو وائرل ہورہا جس میں کچھ بچوں اور نوجواںوں کو ماڈرن لباس اور کالا چشمہ پہنی ایک سائیکل رکشا سوار نوجوان لڑکی کی ہراسانی دکھائی گئی ۔ وائرل ویڈیو میں Hindutva Knight نامی ایکس یوزر نے دعویٰ کیا ہیکہ ' بنگلہ دیشی عوام ایک امریکی خاتون کو حجاب نہ پہننے پر ہراساں کرتے ہوئے۔ انتہائی شرم کی بات ہیکہ نوبل لاریٹ محمد یونس کی قیادت میں آزاد بنگلہ دیش میں یہ سب ہورہا ہے۔' اس ویڈیو کو اب تک 6 لاکھ سے زیادہ بار دیکھا، 10 ہزار مرتبہ پسند اور 8۔2 ہزار مرتبہ دوبارہ شئیر کیا جاچکا ہے۔
An American woman is heckled and harassed by Bangladeshis for not wearing Hijab.
This is what free Bangladesh under the leadership of Nobel Laureate Younus looks like - A Global shame
ترجمہ: "امریکی خاتون کو حجاب نہ پہننے پر بنگلہ دیشی عوام نے ہراساں کیا۔ ایسا ہے نوبل لاریٹ محمد یونس کی قیادت والا آزاد بنگلہ دیش۔ انتہائی شرمندگی کی بات ہے۔"
تلگوپوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔
ہم نے اپنی تحقیق کا آغاز کرتے ہوئے وائرل ویڈیو سے حاصل کردہ کلیدی فریمس کا گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں کئی ایک ویڈیوز ملے۔
وائرل ویڈیو اور دیگر ویڈیوز میں اس خاتون کو عام بنگالیوں کی طرح بات چیت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہیکہ ماڈرن لباس پہنی خاتون نہ تو کوئی سیاح ہے اور نہ ہی امریکی شہری۔
ریورس امیج سرچ میں ملنے والے ویڈیوز میں سے ایک ibn24.tv کے فیس بک پیج پر اس کا تفصیلی ویڈیو شامل ہے جس کے کیپشن میں لکھا گیا ہے۔ ' Model Misti Subhas at TS
اس ماڈل کے نام মিষ্টি সুবাসের سے یوٹیوب پر سرچ کرنے پر 'پروتی دن بنگلہ دیش' نامی چینل پر ہمیں مشتی سبھاش کا ویڈیو ملا جس میں انہیں میڈیا کے نمائندون سے بات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔۔
اس ویڈیو میں جانکاری دی گئی ہیکہ مشتی سبھاش ڈھاکہ یونیورسٹی کے ٹیچر اسٹوڈنٹ سنٹر یعنی ٹی ایس سی کے اس چوراہے پر پہنچ کر 28 ستمبر کو کیک کاٹ کر سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کا جنم دن منانے جارہی تھی کہ کچھ بچے اور نوجوان وہاں پہنچ کر انہیں ہراساں کرنا شروع کردیا۔
گذشتہ چند مہینوں سے بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت اور انکی عوامی لیگ پارٹی کے خلاف عوام میں کافی غصہ پایا جارہا ہے۔ عوامی لیگ پارٹی کے لیڈروں کو بھی اس برہمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ایسے میں ایک غیرمعروف ماڈل کی بیچ چوراہے پر اس طرح معزول وزیراعظم کا جنم منانے کی کوشش مہنگی پڑی۔
مندرجہ بالا حقائق و جانچ پڑتال کی روشنی میں یہ واضح ہوگیا ہیکہ ہراساں کی گئی خاتون امریکی شہری نہیں ہے بلکہ مقامی بنگالی ماڈل ہے اور معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کا جنم دن منانے پر اسے مقامی باشندوں کی برہمی کا سامنا کرنا پڑا۔ لہذا، وائرل ویڈیو میں حجاب سے متعلق کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔