Fact Check:بنگلہ دیش میں خاتون کی ہراسانی کا ویڈیو گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل

بنگلہ دیشی عوام کی جانب سے مبینہ امریکی خاتون کو حجاب نہ پہننے پر پریشان کئے جانے کا ویڈیو وائرل

Update: 2024-10-01 13:26 GMT

گذشتہ اگست ڈھاکہ میں انکی سرکاری رہائش گاہ پر مظاہرین کے حملے کے بعد شیخ حسینہ واجد وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے کر بھارت منتقل ہوگئی تھیں۔ 1971 میں پاکستان سے ہوئی جنگ آزادی کے مجاہدین آزادی کے خاندانوں کے نوجوانوں کو سرکاری ملازمتوں میں ایک تہائی کوٹہ کی تقرری کے اعلان کے بعد ملک بھر کے طلبا اور بے روزگار نوجوانوں نے قریب ڈیڑھ ماہ تک شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف پرتشدد مظاہرے کئے تھے۔ ان مظاہروں کی جوابی کارروائی میں کی گئی پولیس فائرنگ میں بے شمار نوجوان ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہوئے تھے۔

بنگلہ دیش میں نوبل لاریٹ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت قائم ہونے کے بعد سے ملک میں اقلیتوں پر حملے اور شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی کے لیڈروں کی ہراسانی کے کئی ویڈیوز سوشل میڈِیا پر وائرل ہونے لگے۔

اس پس منظر میں ایک ویڈیو وائرل ہورہا جس میں کچھ بچوں اور نوجواںوں کو ماڈرن لباس اور کالا چشمہ پہنی ایک سائیکل رکشا سوار نوجوان لڑکی کی ہراسانی دکھائی گئی ۔ وائرل ویڈیو میں Hindutva Knight نامی ایکس یوزر نے دعویٰ کیا ہیکہ ' بنگلہ دیشی عوام ایک امریکی خاتون کو حجاب نہ پہننے پر ہراساں کرتے ہوئے۔ انتہائی شرم کی بات ہیکہ نوبل لاریٹ محمد یونس کی قیادت میں آزاد بنگلہ دیش میں یہ سب ہورہا ہے۔' اس ویڈیو کو اب تک 6 لاکھ سے زیادہ بار دیکھا، 10 ہزار مرتبہ پسند اور 8۔2 ہزار مرتبہ دوبارہ شئیر کیا جاچکا ہے۔

An American woman is heckled and harassed by Bangladeshis for not wearing Hijab.

This is what free Bangladesh under the leadership of Nobel Laureate Younus looks like - A Global shame

ترجمہ: "امریکی خاتون کو حجاب نہ پہننے پر بنگلہ دیشی عوام نے ہراساں کیا۔ ایسا ہے نوبل لاریٹ محمد یونس کی قیادت والا آزاد بنگلہ دیش۔ انتہائی شرمندگی کی بات ہے۔"

Full View

فیکٹ چیک:

تلگوپوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔

ہم نے اپنی تحقیق کا آغاز کرتے ہوئے وائرل ویڈیو سے حاصل کردہ کلیدی فریمس کا گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں کئی ایک ویڈیوز ملے۔

وائرل ویڈیو اور دیگر ویڈیوز میں اس خاتون کو عام بنگالیوں کی طرح بات چیت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہیکہ ماڈرن لباس پہنی خاتون نہ تو کوئی سیاح ہے اور نہ ہی امریکی شہری۔

ریورس امیج سرچ میں ملنے والے ویڈیوز میں سے ایک ibn24.tv کے فیس بک پیج پر اس کا تفصیلی ویڈیو شامل ہے جس کے کیپشن میں لکھا گیا ہے۔ ' Model Misti Subhas at TS



اس ماڈل کے نام মিষ্টি সুবাসের سے یوٹیوب پر سرچ کرنے پر 'پروتی دن بنگلہ دیش' نامی چینل پر ہمیں مشتی سبھاش کا ویڈیو ملا جس میں انہیں میڈیا کے نمائندون سے بات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔۔

Full View

اس ویڈیو میں جانکاری دی گئی ہیکہ مشتی سبھاش ڈھاکہ یونیورسٹی کے ٹیچر اسٹوڈنٹ سنٹر یعنی ٹی ایس سی کے اس چوراہے پر پہنچ کر 28 ستمبر کو کیک کاٹ کر سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کا جنم دن منانے جارہی تھی کہ کچھ بچے اور نوجوان وہاں پہنچ کر انہیں ہراساں کرنا شروع کردیا۔

Full View
Cine Fever Banglaکے یوٹیوب چینل پربھی اس واقعہ کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ اس ویڈیو میں مشتی کو 'شوبھو شوبھو دن۔ شیخ حسینہ امادیر نیتا جنم دن' دن کے نعرہ لگاکر کیک کاٹتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ جس کے بعد لڑکوں کو بنگالی زبان میں 'فاشسٹ کا جنم دن، قاتل حسینہ کا جنم دن' کے نعرے لگاتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔ اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہیکہ ایک لڑکا آگے بڑھ کر انکے ہاتھ سے کیک گرادیتا ہے جس کی وجہ سے اس کا کریم انکے چہرے پر لگا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔

Full View

گذشتہ چند مہینوں سے بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت اور انکی عوامی لیگ پارٹی کے خلاف عوام میں کافی غصہ پایا جارہا ہے۔ عوامی لیگ پارٹی کے لیڈروں کو بھی اس برہمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ایسے میں ایک غیرمعروف ماڈل کی بیچ چوراہے پر اس طرح معزول وزیراعظم کا جنم منانے کی کوشش مہنگی پڑی۔

مندرجہ بالا حقائق و جانچ پڑتال کی روشنی میں یہ واضح ہوگیا ہیکہ ہراساں کی گئی خاتون امریکی شہری نہیں ہے بلکہ مقامی بنگالی ماڈل ہے اور معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کا جنم دن منانے پر اسے مقامی باشندوں کی برہمی کا سامنا کرنا پڑا۔ لہذا، وائرل ویڈیو میں حجاب سے متعلق کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔

Claim :  بنگلہ دیش میں حجاب کے بغیر باہر نکلنے پر امریکی خاتون کی ہراسانی
Claimed By :  Social Media Users
Fact Check :  Misleading
Tags:    

Similar News