Fact Check: آئی اے ایس افسر پرفل دیسائی کی بنچ مارک معذوری کا معاملہ حقیقی ہے
یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) کی بھرتی سے متعلق دھوکہ دہی کا ایک اور معاملہ سامنے آیا ہے، جس سے بھارتیوں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے آئی اے ایس افسر پرفل دیسائی نے یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) کے سول سروس امتحان میں ریزرویشن حاصل کرنے کے لئے معذوری سرٹیفکیٹ میں جعل سازی کے الزامات کی تردید کی ہے۔ آرتھوپیڈک معذور (او ایچ) کوٹے کا غلط استعمال کرنے کے الزام میں پرفل دیسائی کا کہنا ہے کہ ان کی معذوری انہیں جسمانی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے نہیں روکتی، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ان کی تربیت کا حصہ تھیں۔ دیسائی کے خلاف الزامات، مہاراشٹرا کی ٹرینی آئی اے ایس افسر پوجا کھیڈکر سے متعلق اسی طرح کے ایک معاملے کی روشنی میں سامنے آئے ہیں۔
دیسائی کے بارے میں تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب سوشل میڈیا تصاویر میں انہیں ایڈونچر کھیلوں میں حصہ لیتے ہوئے دکھایا گیا ، جس میں گھوڑے کی سواری ، رافٹنگ اور سائیکلنگ شامل ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمیاں انکی معذوری کی ہئیت سے میل نہیں کھاتیں جس کے بارے میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا، جسے معذوری کے کوٹے کے ذریعے پوزیشن حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا صارفین نے پرفل انسٹاگرام پوسٹس کے اسکرین شاٹ شیئر کئے، جن میں وہ گھڑ سواری، ریور رافٹنگ اور سائیکلنگ کرتے نظر آ رہے ہیں۔ صارفین نے ان تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ 'یو پی ایس سی سلیکشن فراڈ کا ایک اور معاملہ دوبارہ سامنے آ رہا ہے اور یہ کافی حیران کن بات ہے۔ پرفل دیسائی، 2019 بیچ کے آئی اے ایس افسر ہیں- ای ڈبلیو ایس اور آرتھوپیڈک طور پر معذور زمرے میں ان کا 532۔ واں آل انڈیا رینک تھا- ان پر الزام لگایا گیا ہیکہ انہوں نے اپنی معذوری کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا:
1. وہ 30 کلومیٹر سائیکل چلاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
2. 25 کلومیٹر ٹریکنگ
3. رشی کیش
4 ریور رافٹنگ۔ گھوڑوں کی سواری.
صارفین نے پوسٹ میں یہ بھی لکھا کہ 'مجھے نہیں معلوم کہ اس نے اپنے اوپر کیا جادو کیا کہ اسکی معذوری ختم ہوگئی اوراتنا فٹ اور چست ہوگیا۔ براہ مہربانی جناب، اپنی فٹنس کا راز شیئر کریں اور آپ نے کون سی ایسی جڑی بوٹی لی ہے۔ ان الزامات کے سامنے آنے کے بعد انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ کو پرائیویٹ موڈ میں بدل دیا۔
پرفل دیسائی کی مخالفت میں ایک صارف نے ایک پوسٹ شیئر کیا جس کے کیپشن میں لکھا تھا کہ 'آئی اے ایس افسر پرفل دیسائی۔ تازہ ترین دھوکہ باز مفرور۔ آئی اے ایس کی نوکری حاصل کرنے کے لئے جسمانی طور پر معذور کوٹے کا فائدہ اٹھانا اور پھر ریور رافٹنگ، گھوڑوں کی سواری اور پہاڑی سائیکل چلانا کتنی شرمناک بات ہے۔'
فیکٹ چیک:
ہم نے پایا کہ یہ دعویٰ فرضی ہے۔ آئی اے ایس افسر پرفل دیسائی نے وضاحت کی کہ 2018 اور 2019 میں ایمس دہلی نے تصدیق کی ہے کہ وہ بینچ مارک معذوری کا شکار ہیں۔
انٹرنیٹ پر سرچ کے دوران، ہم نے پرفل دیسائی کو اپنے ایکس اکاؤنٹ میں ایک وضاحت شیئر کرتے ہوئے پایا۔ "ان تمام لوگوں کے لئے جو میرے بینچ مارک معذوری سرٹیفکیٹ کے بارے میں سوال اٹھا رہے ہیں اور غلط معلومات شیئر کر رہے ہیں۔"
انہوں نے کہا، 'میں نے یو پی ایس سی امتحان کے لیے مجاز اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ بینچ مارک ڈس ایبلٹی سرٹیفکیٹ کے ساتھ درخواست دی ہے۔ یو پی ایس سی امتحان 2018 کے دوران، بہت محنت اور لگن کے بعد، میں نے یو پی ایس سی بھون میں پرسنالٹی ٹیسٹ / انٹرویو کے لئے شرکت کی ۔ اگلے دن طریقہ کار کے مطابق، میں ایمس دہلی میں میڈیکل بورڈ کے سامنے طبی جانچ کے لئے حاضر ہوا۔ پوری جانچ کے بعد ایمس، دہلی کے میڈیکل بورڈ نے تصدیق کی کہ میں بینچ مارک معذوری کا شکار شخص ہوں۔ لیکن میں 2018 میں امتحان پاس نہیں کر سکا۔
اپنے یو پی ایس سی امتحان 2019 کے دوران، میں نے ایک بار پھر پرسنالٹی ٹیسٹ / انٹرویو دیا ہے اور اگلے دن طریقہ کار کے مطابق، میں میڈیکل بورڈ ایمس دہلی کے سامنے پیش ہوا ہوں۔ ایک بار پھر، مکمل جانچ کے بعد، ایمس دہلی کے میڈیکل بورڈ نے تصدیق کی ہے کہ میں بینچ مارک معذوری کا شکار شخص ہوں۔ اور یہی رپورٹ ڈی او پی ٹی اور یو پی ایس سی کے ساتھ شیئر کی گئی تھی۔ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ جو لوگ غلط معلومات کی بنیاد پر فائدہ اٹھاتے ہیں انہیں سزا ملنی چاہئے لیکن اس کے ساتھ ہی ہمیں ان لوگوں کے تئیں حساس ہونا چاہئے جن کی معذوری مصدقہ ہے۔ میری کچھ تصاویر سے متعلق جن میں مجھے سائیکلنگ، ٹریکنگ اور دیگر سرگرمیوں میں دیکھا گیا تھا، یہ سب ہمارے تربیتی پروگرام کا حصہ تھا اور ہمارے ساتھیوں / دوستوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کے لئے تھا.
کیا جسمانی طور پر معذور ہونا اور اپنی اسکے باوجود زندگی کا لطف اٹھان اور دوسروں کی طرح نارمل زندگی گزارنے کی کوشش کرنا غلط ہے؟ میری ان تمام انٹرنیٹ صارفین سے درخواست ہے جو جعلی معلومات شیئر کر رہے ہیں، وہ پوری سچائی جانے بغیر کسی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے حقیقی لوگوں اور ان کے اہل خانہ کے تئیں ہمدردی اور حساسیت دکھائیں اور اب بھی میں کسی بھی میڈیکل بورڈ کی جانچ کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوں۔'
ہمیں ٹائمز ناؤ کا شائع شدہ ایک مضمون ملا جس کا عنوان تھا "30 کلومیٹر سائیکل چلانا، گھڑ سواری: اب، یو پی ایس سی کے لئے معذوری کوٹہ جعل سازی پر ایک اور آئی اے ایس افسر کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ٹائمز ناؤ نے یہ بھی لکھا: 'اپنے جواب میں، دیسائی نے کہا، 'میں نے یو پی ایس سی امتحان کے لئے مجاز اتھارٹی کے ذریعہ جاری کردہ بینچ مارک ڈس ایبلٹی سرٹیفکیٹ کے ساتھ درخواست دی ہے۔ یو پی ایس سی امتحان 2018 کے دوران، بہت محنت اور لگن کے بعد، میں نے یو پی ایس سی بھون میں پرسنالٹی ٹیسٹ / انٹرویو کے لئے شرکت کی ہے... میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ جو لوگ غلط معلومات کی بنیاد پر فائدہ اٹھاتے ہیں انہیں سزا ملنی چاہئے لیکن اس کے ساتھ ہی ہمیں ان لوگوں کے تئیں حساس ہونا چاہئے جو حقیقی ہیں۔
دی ویک میں شائع ایک مضمون میں اس کا ذکر کیا گیا تھا: 'دیسائی نے جواب دیا کہ انہوں نے یو پی ایس سی میں ایک مجاز اتھارٹی کی طرف سے جاری کردہ بینچ مارک ڈس ایبلٹی سرٹیفکیٹ کے ساتھ درخواست دی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایمس کی میڈیکل ٹیم کے سامنے پیش ہوئے اور ٹیم نے تصدیق کی کہ وہ معذور ہیں۔'
سائیکل نگ اور رافٹنگ کی تصاویر پر دیسائی نے کہا کہ یہ تربیتی پروگرام اور ٹیم سازی کی سرگرمیوں کا حصہ تھے۔ 'جسمانی طور پر معذور شخص ہونا اور اپنی جسمانی معذوری کے باوجود آگے بڑھنا اور دوسروں کی طرح نارمل زندگی گزارنے کی کوشش کرنا کیا غلط بات ہے؟ میری ان تمام انٹرنیٹ صارفین سے درخواست ہے جو جعلی معلومات شیئر کر رہے ہیں، وہ حقیقت جانے بغیر براہ راست کسی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے حقیقی لوگوں اور ان کے اہل خانہ کے تئیں ہمدردی اور حساس رہیں اور اب بھی میں کسی بھی میڈیکل بورڈ جانچ کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوں۔
نیوز 18 نے ایک مضمون شائع کیا جس کا عنوان تھا "کیا معمول کی زندگی گزارنے کی کوشش کرنا غلط بات ہے؟" تلنگانہ کے آئی اے ایس افسر نے معذوری کوٹہ جعل سازی کے دعووں سے انکار کیا"۔
آئی اے ایس افسر پرفل دیسائی نے وضاحت کی کہ ایمس دہلی نے انہیں 2018 اور 2019 میں بھی بینچ مارک معذوری والے شخص کے طور پر سرٹیفکیٹ جاری کی تھی۔ اپنی وضاحت میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'اگرچہ میں معذورہوں، لیکن یہ مجھے کچھ جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے نہیں روکتی۔ وائرل تصاویر میں دکھائی جانے والی بہت سی سرگرمیاں میرے تربیتی پروگرام کا حصہ تھیں۔
لہٰذا ہم نے پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔