Fact Check:بیرون ملک کا لڑکی کی پٹائی کا پرانا ویڈیو 'لو جہاد' کے گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل
بیرون ملک کا لڑکی کی پٹائی کا پرانا ویڈیو بھارت میں سوشل میڈیا پر 'لو جہاد' کے گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے
ملک بھر میں آئے دن خواتین کے خلاف جرائم بڑھ رہے ہیں۔ کولکاتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال میں خاتون ڈاکٹر کی عصمت ریزی اور پھر بے رحمانہ قتل کے بعد ایک بار پھر خواتین کے تحفظ کو یقنینی بنانے کیلئے ضروری اقدام کرنے کے مطالبے کئے جارہے ہیں۔
ایسے حالات میں سوشل میڈیا پرایک نوجوان لڑکی کو مکوں اور لات سے بے رحمی کے ساتھ پیٹنے کے ویڈیو کو ہندی زبان میں 'لو جہاد' کے دعوے کے ساتھ بڑے پیمانے پر شئیر کیا جارہا ہے۔
मित्रो इसी को बोलते है लव जेहाद,
आप देख सकते है सेक्यूलर हरामखोर हिन्दुओं की बेटी अपने जेहादि आशिक अब्दुल से कितना प्यार से मार खा रही हैं,
सूटकेस में भी कल पैक हो जाएगी परतुं आशिकी खत्म नही होना चाहिए,
मुझे अब कोई हमदर्दी नही रहा इन जैसे सेक्यूलर हरामखोर हिन्दुओं के लिए...
ترجمہ: "دوستو، اسی کو لو جہاد کہتے ہیں، آپ دیکھ سکتے ہیں کہ سیکولر حرام خور ہندوؤں کی بیٹی اپنے جہادی عاشق عبدل سے کس قدر مار کھارہی ہے،
اسے کل سوٹ کیس میں پیک کیا جائے گا لیکن محبت ختم نہیں ہونی چاہیے، مجھے اب ان جیسے سیکولر حرام خور ہندوؤں سے کوئی ہمدردی نہیں ہے…" اسی دعوے کے ساتھ انسٹاگرام پر بھی اس ویڈیو کو شئیر کیا جارہا ہے۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ فیکٹ چیک کی ٹیم نے اس معاملے کی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ وائرل ویڈیو دراصل ایک پرانا پویڈیو ہے جسے گمراہ کن دعوے کے ساتھ شئیر کیا جارہا ہے۔
اپنی تحقیق کا آغاز کرتے ہوئَے سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو سے اخذ کردہ کلیدی فریمس کا گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ سرچ کے دوران ہمیں ایک ہسپانوی زبان میں ٹوئیٹ ملا جس میں وائرل ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے اس میں اس واقعہ سے متعلق ایک نیوز رپورٹ کی لنک بھی شامل کی گئی ہے۔
Esta circulando este video, por cuentas voxeras. Es Asia. Voxeros haciéndole el trabajo a la izquierda..para que puedan seguir con su discurso de fango y bulos.
Tener un poco más de dignidad
ہسپانوی یوزر نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا کہ: یہ ویڈیو Vox کے ہینڈلس پر شئیر جارہا ہے، یہ ایشیا کا ویڈیو ہے اور اسپین کی مقامی سیاسی Vox پارٹی کے کچھ حمایتی اس پرانے ویڈیو کوغلط بیانئے کے ساتھ پھیلا رہے ہیں۔ انہیں کم سے کم اپنے وقار کا تو خیال کرنا چاہئے۔
اس رپورٹ میں انڈونیشائی نیشنل پولیس کے انسپکٹر جنرل دیدی پراسی تیو کے حوالے سے کہا گیا ہیکہ پٹائی کا یہ واقعہ ملیشیا کے Sabah ریاست کا ہے۔ اس رپورٹ میں 31 اکتوبر 2022 کی تاریخ درج ہے۔
اس جانکاری کی بنیاد پر گوگل سرچ کرنے پر ہمیں ملیشیا کی چند میڈیا رپورٹس ملیں جن میں وائرل ویڈیو کے بارے میں تفصیلات دی گئی ہیں۔
Free Malaysia Today نامی میڈیا پورٹل نے کہا ہیکہ Kota Kinabolu کی پولیس نے وائرل ویڈیو کی جانچ کا حکم دیا ہے۔ کہا جارہا ہیکہ یہ معاملہ شہر کے کسی شاپنگ مال میں پیش آیا ہے، تاہم، مقامی پولیس سربراہ زیدی عبداللہ نے اس بات کی تصدیق نہیں کی اور کہا کہ پولیس کی ٹیم تحقیقات کررہی ہے۔
مذکورہ بالا تحقیق اور میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر یہ ثابت ہوا کہ یہ پرانا ویڈیو بھارت کا نہیں بلکہ ملیشیا کا ہے اور اسے لو جہاد کے ساتھ جوڑ کر کیا گیا دعویٰ فرضی اور گمراہ کن ہے۔