Fact Check: منموہن سنگھ کے جنازہ جلوس میں راہول گاندھی کی شرکت گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل
سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کے جنازہ جلوس میں راہول گاندھی کو جنازے کی ٹرک میں سوار ہوتے دکھایا گیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ کیا جانے لگا کہ وہ دو قدم چل نہیں سکے۔
بھارت کے پہلے سکھ وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی آخری رسومات پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئیں۔ آخری رسومات کے دوران انہیں 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔ ان کی آخری رسومات میں صدرِ جمہوریہ دروپدی مورمو، نائب صدر جگدیپ دھنکر، وزیراعظم نریندرمودی، مرکزی وزرا، کانگریس لیڈران اور دیگر اعلیٰ سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ دہلی کے نگم بودھ گھاٹ پر ڈاکٹر سنگھ کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ 92 سال کی عمر میں کوچ کرگئے۔ انکے جسد خاکی کو کانگریس ہیڈکوارٹرس پر رکھا گیا جہاں کانگریس لیڈران ملکارجن کھڑگے، سونیا گاندھی اور راہول گاندھی سمیت ہزاروں سوگواروں نے اپنی عقیدت کا نذرانہ پیش کیا۔ ریاستی پروٹوکول کے تحت سابق وزیراعظم کے جسد خاکی کو قومی پرچم میں لپیٹا گیا تھا۔ ہفتہ کی صبح کانگریس کے صدر دفتر سے منموہن سنگھ کا جنازہ پھولوں سے سجی آرمی ٹرک میں نگم بودھ گھاٹ کی طرف روانہ ہوا۔
اس بیچ سوشل میڈیا پر سابق وزیر اعظم کے جنازے کی گاڑی میں راہول گاندھی کے سوار ہونے کی تصویر کے ساتھ ساتھ ایک اور سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے جنازے کی گاڑی کے پیچھے پیدل چل رہے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی تصویر شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ "کرم یوگی اور نام دار" کے بیچ بہت بڑا فرق ہے۔ اس پوسٹ میں مودی کو کرم یوگی اور راہول کو نامدار بتایا گیا ہے۔
دعویٰ:
फर्क है, बहुत फर्क है
कर्मयोगी Vs नामदार
फर्क देखें 👇
अटल जी की अंतिम यात्रा में पीएम मोदी पैदल चले थे
मनमोहन सिंह जी की अंतिम यात्रा में नामदार दो कदम चल नहीं सकते 🤔
ترجمہ: یہی فرق ہے کرم یوگی اور نامدار کے بیچ۔ فرق دیکھیں 👇
وزیر اعظم مودی اٹل جی کے جنازے میں پیدل چل پڑے منموہن سنگھ کے جنازے میں نامدار دو قدم نہیں چل سکتے 🤔
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی تحقیق کے دوران وائرل پوسٹ میں کانگریس لیڈر راہول گاندھی سے متعلق کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا۔
چونکہ یہ حالیہ واقعہ ہے اس لئے ہم نے گوگل سرچ کا کا سہارا لیا۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، 3، موتی لال نہرو کی منموہن سنگھ کی قیام گاہ سے سابق وزیر اعظم کے جسد خاکی کو صبح 9 بجے سے پہ؛ے کانگریس کے صدر دفتر منتقل کیا گیا جہاں کانگریس کے لیڈروں نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ قریب ایک گھنٹہ بعد ڈاکٹر سنگھ کے جسد خاکی کو ایک سرکاری جنازے کی شکل سے نگم بودھ گھاٹ لے جایا گیا جہاں سرکاری اعزاز کے ساتھ سکھ مذہب کی رسومات کے مطابق انکی آخری رسومات انجام دی گئیں۔
اس جنازے میں کانگریس لیڈر راہول گاندھی بھی شامل تھے۔ انڈیا ٹوڈے کے یوٹیوب چینل پر 1.20 کے ٹائم اسٹامپ کے بعد سے ہم کانگریس لیڈر کو جنازہ لے رہی فوجی ٹرک میں بیٹھے دیکھ سکتے ہیں
وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہیکہ راہول گاندھی میں ٹرک میں سوار ہوگئے جبکہ مودی اور امیت شاہ دونوں اٹل بہاری واجپائی کے جنازے کے ٹرک کے پیچھے پیچھے چلتے رہے۔
تحقیق سے پتہ چلا کہ واجپائی کی آخری رسومات 'اسمرتی استھل' ادا کی گئی تھیں۔ یاد رہے کہ 'اسمرتی استھل' اور 'نگم بودھ گھاٹ' دو مختلف مقامات ہیں۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہیکہ واجپائی کے جسد خاکی کو پہلے انکی سرکاری رہائش گاہ، 6A، کرشنا مین مارگ میں رکھا گیا، پھر یہاں سے دین دیال اوپادھائے مارگ پر واقع بی جے پی کے صدر دفتر میں رکھا گیا جہاں تمام پارٹی لیڈران نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا اور پھر یہاں سے جناہ جلوس 'اسمرتی استھل' روانہ ہوا تھا۔
چونکہ 'نگم بودھ گھاٹ' اور 'اسمرتی استھل' دو مختلف مقامات ہیں اسلئے ہم نے گوگل میاپس کا سہارا لیا تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ کانگریس اور بی جے پی صدر دفتروں سے علی الترتیب ان دو مقامات کے درمیان کا فاصلہ پتہ چلا۔
گوگل میاپس کے مطابق، بی جے پی کے صدر دفتر سے 'اسمرتی استھل' تک کا فاصلہ، براہ، بہادرشاہ ظفر مارگ اور مہاتما گاندھی مارگ 6.6 کلومیٹر ہے۔ جبکہ کانگریس ہیڈ کوارٹر سے 'نگم بودھ گھاٹ' 11 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
اس سے واضح ہوتا ہیکہ 'اسمرتی استھل' کی بہ نسبت 'نگم بودھ گھاٹ' کافی دور ہے۔ اسلئے راہول گاندھی کی جنازہ جلوس کے ٹرک میں سواری کا وزیر اعظم نریندر مودی کے پیدل چلنے سے موازنہ کرنا غیرمناسب ہے۔ کانگریس لیڈر پیدل کیوں نہیں چلے اس کے بارے میں واضح طور پر نہیں کہا جاسکتا تاہم یہ کہنا کہ 'نامدار' لیڈر 'دو قدم نہیں چل سکے' بے معنی ہوگا کیوں کہ کچھ عرصہ پہلے اسی لیڈر نے بھارت کے طول وعرض میں 'بھارت جوڑو یاترا' کے نام سے 4 ہزار کلومیٹر سے زیادہ راستہ پیدل چل کرطئے کیا تھا۔