Fact Check: 'میک ان انڈیا' پروگرام سے متعلق راجیو بجاج کے پرانے بیان کو اب کیا جارہا ہے وائرل
بجاج آٹو کے سی ای او راجیو بجاج کے کمپنی کے پروڈکٹ سے متعلق مرکزی حکومت کی پالیسی پر 7 سال قبل کئے گئے تنقیدی ریمارک کو اب وائرل کیا جارہا ہے
بھارت کو مینوفیکچرنگ، ڈیزائن اورجدت طرازی کا مرکز بنانے کے لیے شروع کی گئی پہل 'میک ان انڈیا' کو دس سال کا عرصہ گذر چکا ہے۔ یہ پہل 25 ستمبر 2014 کو شروع کی گئی تھی۔ ملک میں سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرنا اور اختراع کو فروغ دینے کے مقصد سے اس اقدام کا آغاز کیا گیا تھا۔
حالیہ دنوں میں روسی صدر ولادمیر پوتین نے چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروباری اداروں [ایس ایم ایس] کیلئے 'مستحکم حالات' بنانے کیلئے مودی حکومت کی ستائش کی تھی۔ انہوں نے بالخصوص 'میک ان انڈیا' اقدام کا روس کے مماثل پروگرام سے موازنہ کرتے ہوئے بھارت میں مینوفیکچرنگ آپریشنس قائم کرنے کی آمادگی ظاہر کی تھی۔
اس بیچ سوشل میڈیا پر #BoycottBajaj کے عنوان سے ایک پوسٹ وائرل ہورہا ہے۔ اس پوسٹ میں بھارت کی معروف کمپنی بجاج آٹو کے سی ای او کی تصویر کے ساتھ انکے بیان "'میک ان انڈیا' رفتہ رفتہ 'میاڈ ان انڈیا' بنتا جارہا ہے۔" کو شامل کرکے یہ کہتے ہوئے شئیر کیا جارہا ہیکہ 'بھارت کے لوگ اس کا جواب دیں گے۔'
دعویٰ: भारत के लोग इसका जवाब देगें
ترجمہ: 'بھارت کے لوگ اس کا جواب دیں گے۔'
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران اس دعوے کو گمراہ کن پایا۔
ہم نے اس دعوے کی سچائی جاننے کیلئے بجاج آٹو اور اسکے سی ای او راجیو بجاج کے سوشل میڈیا اکاونٹس چیک کئے لیکن ہمیں اس وائرل دعوے سے متعلق حالیہ دنوں میں کوئی پوسٹ یا سراغ نہیں ملا۔
پھر ہم نے گوگل سرچ کیا تو ہمیں راجیو بجاج سے متعلق کچھ نیوز رپورٹس ملے۔ اکنامک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، راجیو بجاج نے اعلان کیا کہ 'آج تک بجاج آٹو نے 3 لاکھ سے زائد چیتک ای وی اسکوٹر فروخت کئے ہیں اور انکی کمپنی بھارت کی سب سے زیادہ ای وی اسکوٹر بیچنے والی کمپنی بن گئی ہے۔'
دوران تحقیق ہمیں ٹائمس آف انڈیا کا مضمون ملا جس میں راجیو بجاج نے حریف کمپنی 'اولہ' کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'اولہ تو اولہ ہے، چیتک تو شولہ ہے۔' انہوں نے CNBC-TV18 کی انڈیا بزنس لیڈر ایوارڈس کی تقریب میں واہن ڈیٹا کی اثاث پر اولہ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا یہ تنقیدی ریمارک کیا تھا۔ اس تقریب میں بجاج آٹو کو 'آوٹ اسٹانڈنگ کمپنی آف دی ائیر' کے اعزاز سے نوازا گیاتھا۔
ہم نے وائرل دعوے کی تہہ تک پہنچنے کیلئے مزید جانچ پڑتال کی تو ہمیں چند نیوز آرٹیکلس اور دو۔ تین ویڈیوس ملے جن میں ہم راجیو بجاج کو یہ کلمات کہتے ہوئے سن اور دیکھ سکتے ہیں۔
فینانشئیل ایکسپریس کی 17 فروری 2017 کی رپورٹ کے مطابق، راجیو بجاج نے سالانی نیاسکام لیڈرشپ فورم میں مودی حکومت کی 'میک ان انڈیا' پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ "اگر ملک میں آپ کی جدت طرازی حکومت کی منظوری یا عدالتی کارروائی پر منحصر ہے، تو یہ 'میڈ ان انڈیا' نہیں بلکہ 'میاڈ ان انڈیا' کا معاملہ ہوگا۔"
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہیکہ راجیو بجاج اپنی کمپنی کا Quteپروڈکٹ بیچنے کیلئے حکومت کی اجازت کیلئے پانچ سال سے انتظار کررہے ہیں۔ دراصل آٹومیکر رینولٹ نے بجاج آٹو کے ساتھ ملک ایک سستی مائیکرو کار بنانے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن اس پروجیکٹ کی عدم تکمیل اور اسکے ڈیزائن سے عدم اطمینان پر رینولٹ نے معاہدہ توڑ دیا۔ جس کے بعد بھارتی کمپنی نے اس فروخت کرنے کیلئے اسے 'کواڈری سائیکل' کا نام دیا۔ تاہم، سپریم کورٹ نے حفاظتی نقطہ نظر سے اسکی تیاری کی اجازت نہیں دی۔ لیکن بجاج کمپنی حکومت ہند سے متعلقہ پالیسی میں تبدیلی کی مسلسل مانگ کررہی ہے۔
این ڈی ٹی وی پروفیٹ کے یوٹیوب چینل پر آپ راجیو بجاج کو 2:48 کے بعد سے وائرل جملہ کہتے ہوئے دیکھ اور سن سکتے ہیں۔
ان میڈیا رپورٹس کی روشنی میں یہ واضح ہوگیا کہ بجاج آٹو کے سی ای او نے ماضی میں مرکز کے 'میک ان انڈیا' پروگرام کو کس پس منظر میں ہدف تنقید بنایا تھا۔ برسوں پرانے ریمارک کو آج کی تاریخ میں دوبارہ شئیر کیا جارہا ہے۔ لہذا،
وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔