Fact Check:مہاراشٹرا کا بابری مسجد کا ویڈیو بنگلہ دیش میں اسکریننگ کے گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو بنگلہ دیش کا نہیں بلکہ مہاراشٹر کے ممبرا کا ہے جسے بابری مسجد کی شہادت کے موقع پر عوام کو 6 دسمبر، 2024 کو دکھایا گیا تھا۔

Update: 2024-12-16 17:22 GMT

بھارت میں چند ہفتوں سے بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں پر جاری حملوں کی سخت مذمت کی جارہی ہے اور جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں۔ ملک بھر میں آج یعنی 16دسمبر کو 53 ویں وجے دیوس کے موقع پر پڑوسی کے معروف سنت چنموئے کرشنا داس برہمچاری کی گرفتاری کے خلاف کولکاتہ میں ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے انکی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

یاد رہے کہ آج ہی کے دن 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ میں پاکستانی فوج کے ہتھیار ڈالنے کی یاد میں بنگلہ دیش میں وجئے دیوس کو بجوئے دیبوش کے نام سے منایا جاتا ہے۔

پڑوسی ملک میں اقلیتوں کو نشانہ بنائے جانے کی خبروں کے بیچ بھارت میں 6 دسمبر 1992 کو ہوئی بابری مسجد کی شہادت کی دستاویزی فلم کے ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ "بنگلہ دیش میں بابری مسجد کے گرائے جانے کے مناظر کو بڑے پردے پر عوام کو دکھایا جا رہا ہے تاکہ مسلمانوں کو ہندوؤں کے خلاف ورغلا کر خوں ریزی کا ماحول بنایا جاسکے۔ اس طرح بنگلہ دیش کے رہنما اور علما براہ راست بھارتی وزیر اعظم کو چیلنج کر رہے ہیں تاکہ بھارت کسی بھی طرح بنگلہ دیش پر حملہ کرے۔"


ہندی میں دعویٰ:

बांग्लादेश में बड़ी स्क्रीन लगा बाबरी मस्जिद का विध्वंस दिखाया जा रहा है। हिन्दुओं के प्रति मुस्लिम समुदाय को उकसा कर भयंकर रक्तपात कराने के लिए बांग्लादेश के नेता और मौलाना सीधे भारत के प्रधानमन्त्री को चुनौती दे रहे हैं की किसी भी तरह भारत बांग्लादेश पर आक्रमण कर दे

وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔

وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔



Full View

فیکٹ چیک:

تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی تحقیق کے دوران وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کو گمراہ کن پایا۔

اپنی جانچ پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کا مشاہدہ کیا تو ہمیں دو باتیں معلوم ہوئیں، پہلی یہ ہیکہ ویڈیو کی آواز 'اردو' ہے جو بنگلہ دیش میں عام آدمی کو سمجھ نہیں آتی کیوں کہ وہاں کی مقامی اور بول چال کی زبان 'بنگلہ' ہے۔ دوسرا یہ کہ اس ویڈیو کے نچلے حصے میں سبز پٹی میں انگریس میں ایس ڈی پی آئی [ Social Democratic Party of India ] کا حوالہ دیا گیا ہے جو کہ بھارت کی ایک سیاسی پارٹی ہے اور اس کا ہیڈکوارٹر نئی دہلی میں حضرت نظام الدین میں واقع ہے۔

یہاں آپ ایس ڈی پی آئی کے پرچم کا ویڈیو میں دکھائے گئے پرچم اور نام سے موازنہ کرسکتے ہیں۔


اب چونکہ واضح ہوگیا کہ یہ ویڈیو بھارت کا ہے تو ہم نے وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس کی مدد سے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں یوٹیوب چینل پر SDPI Kalwa Mumbra کی جانب رواں سال 6 دسمبر کو بابری مسجد کی شہادت کی برسی کے موقع پر اپلوڈ کیا گیا ویڈیو ملا۔

Full View

مزید سرچ کرنے پر ہمیں ایس ڈی پی آئی ممبرا یعنی مہاراشٹرا کے علاقہ کے انسٹاگرام اکاونٹ پر رواں سال ۷ دسمبر کو یہی ویڈیو ملا۔ اس کے کیپشن میں شامل تحریر میں کہا گیا ہیکہ 'دارالفلاح پر ایس ڈی پی آئی ممبرا'۔

آگے ہمیں ایک اور انسٹا گرام کا پوسٹ ملا جس کے کیپشن میں لکھا گیا ہے: " بابری مسجد کے شہید ہونے کو 32 سال ہوگئے۔ ایس ڈی پی آئی ممبرا کلوا کے زیر اہتمام ایک ایکزبیشن کا انعقاد کیا گیا جو بابری مسجد کی ٹائم لائین کو تفصییل سے سمجھاتا ہے۔"

"دن: جمعہ ۔ 6 دسمبر 2024، وقت بعد نماز جمعہ سے راست 10 بجے تک، مقام۔ دارالفلاح مسجد کے باہر۔"

اس جانکاری کی مدد سے ہم نے ممبرا میں دارالفلاح کے لوکیشن کو تلاش کیا۔ یہاں آپ گوگل میاس کے اسٹریٹ ویو میں اس لوکیشن کو دیکھ سکتے ہیں جہاں چند روز قبل بابری مسجد کی شہادت کی دسستاویزی فلم کی چوراہے پر اسکریننگ کی گئی تھی۔

Full View

اس جانکاری کی مدد سے یہ واضح ہوگیا کہ یہ ویڈیو بنگلہ دیش کا نہیں بلکہ مہاراشٹرا کے ممبرا علاقہ کا ہے۔ لہذا، وائرل پوسٹ میں اس ویڈیو کو فرقہ وارانہ رنگ دیکر عوام کو گمراہ کرنے کے مقصد سے شئیر کیا گیا ہے۔

Claim :  بابری مسجد کی شہادت کی دستاویزی فلم بنگلہ دیش میں غلط مقاصد سے دکھائی گئی
Claimed By :  Social Media Users
Fact Check :  Misleading
Tags:    

Similar News