Fact Check: دو گروہوں کے درمیان اختلافات کے معاملے کو گائے کی اسمگلنگ کے تشدد کے طور پر کیا گیا پیش

دو گروہوں کے درمیان اختلافات کے معاملے کو گائے کی اسمگلنگ کے تشدد کے طور پر کیا گیا پیش

Update: 2024-02-29 09:00 GMT

بھارت میں 2024 میں اہم انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ رواں سال 18 ویں لوک سبھا کے ارکان کے انتخاب کے لئے عام انتخابات اور کئی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات منعقد کئے جارہے ہیں۔ ملک میں ہونے والے اہم ترین انتخابات کے بیچ سوشل میڈیا پر افواہوں کا بازار گرم ہے۔

ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کر رہا ہے جس کے کیپشن میں لکھا ہے کہ 'مدھیہ پردیش کے دموہ میں پولیس نے گائے کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی کی اور اس کے جواب میں جہادی ہجوم نے پولیس اسٹیشن اور پولیس افسروں پر حملہ کردیا۔'


فیکٹ چیک:

اس معاملے کی جان پڑتال کیلئے جب ہم نے ویڈیو کے کلیدی فریم کی مدد سے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہم نے اس دعوے کو جھوٹا پایا۔ سرچ رزلٹ میں ہمیں کئ ویڈیوز ملے جو مختلف نیوز ایجنسیوں نے پوسٹ کئے تھے۔ کئی میڈیا رپورٹس میں دموہ کے واقعہ کے بارے میں جانکاری دی گئی لیکن ان میں ہمیں کسی فرقہ وارانہ تشدد کا تذکرہ نہیں ملتا۔ اس کے علاوہ ، ہمیں زیادہ تر ویب سائٹس پر ہندی میں یہ کیپشن ملا۔ “दमोह में टेलर और इमाम से मारपीट “

جب ہم نے یوٹیوب میں اس کیپشن کے ساتھ سرچ کیا تو ہمیں مختلف نیوز چینلز کے مختلف زاویوں والے کئی ویڈیوز ملے۔

خبروں کے مطابق یہ واقعہ 3 فروری 2024 کی شام کا ہے۔ یہ معاملہ وقت پر کپڑے سی کر نہ دینے پر ایک درزی کے ساتھ لوگوں کے ایک گروپ کی جانب سے جھگڑے کا ہے۔ ایک شخص نے درزی کو اس معاملے سے بچانے کی کوشش کی تو برہم ہجوم نے اس پر حملہ کر دیا،جس کے بعد بازار میں ہاتھا پائی اور مکے بازی شروع ہوگئی۔ اتفاقا دونوں گروہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ کشیدہ صورتحال کے بعد بڑی تعداد میں لوگ ایک پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہوگئے اور حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ دوسرے گروپ کے خلاف فوری کارروائی کرے۔

تھانے کے باہر احتجاج پر بیٹھے لوگوں کے گروپ کو پولیس حکام کے ساتھ بحث کرتے دیکھا گیا۔ امن و امان برقرار رکھنے کے لئے پولیس نے چار افراد کے خلاف معاملہ درج کرلیا۔اسکے علاوہ پولیس نے اسٹیشن کے باہر مظاہرہ کرنے والے 30 افراد کے خلاف بھی مقدمہ بھی درج کرلیا۔

مدھیہ پردیش کے سی ایم او نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئَے لکھا: "کچھ لوگوں کی وجہ سے دموہ ضلع میں کشیدگی کی صورتحال ہے تاہم انتظامیہ اور پولیس نے معاملے کو سنبھال لیا۔ وزیراعلیٰ نے اس معاملے میں قصوروار پائے جانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی بھی ہدایت کی۔"

اس کے علاوہ، محکمہ تعلقات عامہ نے ٹوئیٹ کرتے ہوئَے کہا: "ضلع کلکٹر نے اس واقعہ کی مجسٹریٹ سطح پر جانچ کرنے کی ہدایت دی ہے۔"

نیوز 18 ہندی کے مطابق، درزی کا بروقت کپڑے سی کر نہ دینا اتنا مہنگا ثابت ہوا کہ دونوں فریقوں کے درمیان شدید لڑائی ہوگئی۔

امر اجالا نے بھی اس واقعہ کی رپورٹنگ کی ہے۔ “ टेलर से मारपीट में भिड़े हिंदू-मुस्लिम पक्ष, पुलिस ने संभाला मोर्चा, मुख्यमंत्री ने दिए जांच के निर्देश “

مندرجہ بالا شواہد کی بنیاد پر، ہم نے پایا کہ یہ وائرل ویڈیو میں کیا گیا دعویٰ جھوٹا ہے کہ گائے کی اسمگلنگ کی وجہ سے تشدد کا معاملہ پیش آیا تھا۔ درحقیقت، مدھیہ پردیش کے دموہ ضلع میں بین مذہبی گروہوں کے درمیان اختلاف تشدد کی شکل اختیار کرگیا تھا۔

Claim :  Police took action against cow smugglers in Damoh, MP
Claimed By :  Social Media Users
Fact Check :  Misleading
Tags:    

Similar News