Fact Check:کیا مچھلیوں میں گردوں کو نقصان پہنچانے والی دوائی ملاجارہی ہے؟ جانئے وائرل ویڈیو کی سچائی
کوچی میں فش مارکیٹ میں بلدی حکام کے چھاپے کو فرقہ وارانہ بیانئے کے ساتھ وائرل کیا جارہا ہے
چند روز قبل آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمانتا بسوا شرما نے کہا تھا کہ کھاد سے لیس مچھلی کے استعمال سے ریاست میں گردے سے متعلق بیماریوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی مذہب یا ذات کا نام نہیں لینا چاہتے تاہم ان کا اشارہ ناگاوں اور موری گاوں میں بنگلہ دیش سے آئے مسلم کاروباریوں کی طرف تھا جنہوں نے بالائی آسام کے اضلاع کو مچھلی سپلائی نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس بیچ، سوشل میڈیا پر مچھلی کی دکانوں پر پولیس کی چھاپہ ماری کا ویڈیو شئیر کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا جارہا ہیکہ مسلم تاجرین مبینہ طور پر ہندووں کے علاقوں میں کیمیکل سے لیس مچھلیاں فروخت کررہے جن کے کھانے سے گردہ کی بیماری اور انسانوں میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔
It’s scary …. There hate for Hindus knows no limit !! Peaceful community selling fishes in Hindu areas injected with chemicals which lead to kidney failure and infertility in human … There is no way out than complete economic boycott #FoodJihaad #BoycottThem
ترجمہ: "انتہائی خوفناک معاملہ ہے۔ ہندووں کے خلاف انکی نفرت کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ پرامن برادری [کے تاجر] ہندووں کے علاقوں میں کیمیکل سے لیس مچھلیاں فروخت کررہے ہیں جن کے کھانے سے گردہ کی بیماری اور انسانوں میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔ ان کا معاشی بائیکاٹ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔"
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی تحقیق کے دوران پایا کہ وائرل ویڈیو کو حقیقی سیاق و سباق کے بغیر اسے فرقہ وارانہ رنگ دیکر سوشل میڈیا پر شئیر کیا جارہا ہے۔
ہم نے اپنی جانچ پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے مچھلی کی دکان پر پولیس کی چھاپہ ماری کے وائرل ویڈو کا مشاہدہ کیا۔ اس ویڈیو میں 'بریو انڈیا' کا لوگو شامل کیا گیا۔ اس کیوڈرس کی مدد سے گوگل سرچ کرنے پر ہمیں اس نام سے کیرلہ میں قائم ملیالم زبان کا ویب نیوز پورٹل ملا۔
دیگر نیوز کی ویب سائیٹس کی طرح اس ویب سائیٹ پر بھی ہمیں اسکے فیس بک، ایکس اور یوٹیوب سوشل میڈیا اکاونٹس کے لنکس ملے۔
مطلوبہ کیورڈس کی مدد سے جب ہم نے یوٹیوب پر سرچ کیا تو ہمیں 'بریو انڈیا نیوس' کے چینل پر 25 جولائی 2024 کواس ٹائیٹل ' ദൈവമേ ഇതൊക്കെയാണ് നമ്മൾ അകത്താക്കുന്നത് || BRAVE INDIA EXCLUSIVE
' [میرے خدا ہم یہ کیا دیکھ رہے ہیں] سے اپلوڈ کیا گیا ویڈیو ملا۔ اس ویڈیو کی تفصیل میں ملیالی زبان میں لکھا گیا تھا۔ 'یا خدا ہم یہ کیا دیکھ رہے ہیں۔ کوچی کی مارکیٹ میں ایسی دوائی ملی مچھلیاں۔ ایکسکلوزیو۔' اس ویڈیو میں کوچی کے بلدی حکام کی مچھلکی مارکیٹ میں فروخت کی جانحے والی مچھلیوں کے کوالٹی چیک کو دکھایا گیا ہے۔
مزید تلاش کرنے پر ہمیں 'دی نیو انڈین ایکسپریس' اور 'کیرالی نیوز آن لائن' کے آرٹیکلس ملے۔
'دی نیو انڈین ایکسپریس' کے مطابق، کوچی کارپوریشن کے شعبہ صحت عامہ کے اہلکاروں نے 24 جولائی 2024 چہارشنبہ کے روز پلوّرتی علاقہ میں فش مارکیٹ کا اچانک دورہ کیا۔ حکام نے چھ میں سے پانچ فش اسٹالس پر صفائی ستھرائی کا خیال نہ رکھنے اور تازہ مچھلی نہ بیچنے پر ان اسٹالس کے خلاف کاررائی کرتے ہوئے 200 کلوگرام مچھلیاں ضبط کیں اور انہیں کوڑہ دان میں پھینک دیا۔
جانچ پڑتال سے پتہ چلا کہ کیرلہ کے حکام اور پولیس نے مچھلی مارکیٹ کا دورہ کرتے ہوئے تازہ مچھلیاں فروخت کرنے پر زور دیا اور باسی مچھلیوں کو ضبط کرلیا۔ لہذا، وائرل ویڈیو میں مچھلیوں میں گردوں کو خراب کرنے والی دوائی ملاکر فروخت کرنے کا دعویٰ فرضی اور گمراہ کن ثابت ہوا۔