Fact Check: تین ملزمان کی پٹی باندھ کر پاؤں گھسیٹتے ہوئے ویڈیو ان کے جرم کے بارے میں جھوٹا دعویٰ کرتی ہے
گرفتار کیے گئے تین ملزمان کے نام تیج ویر، یووراج اور بنٹی تھے۔ انہوں نے راجستھان میں ہسٹری شیٹر اجے جھامری کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔
ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ٹانگوں پر پٹیاں باندھے 3 لوگوں کو دکھایا گیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان لوگوں کو یوپی پولیس نے موٹر سائیکل پر جا رہی لڑکی کا دوپٹہ کھینچنے پر سزا دی تھی جس کی وجہ سے وہ گاڑی سے نیچے گر گئی اور آخر کار اس کی موت ہو گئی۔
تلگو زبان میں یہ دعویٰ کچھ اس طرح کیا گیا ہے: ’’ సెహబ్,,, అఫ్జల్,,, పైసల్.. ఈ ముగ్గురు ముస్లిం పోరగాండ్లు... ఉత్తరప్రదేశ్లో హిందూ బాలిక సైకిల్ పై వెళ్తుంటే చున్ని లాగి అఫ్జల్ పడేసాడు. వెనకాల మిగితా ఇద్దరు బైక్ తో అమ్మాయిని ఢీ కొట్టి పారిపోయారు... ఇది జరిగిన 24 అవర్స్ లో,, యోగి జి వాళ్ళ కాళ్లల్లో బుల్లెట్లు దింపించి... ట్రీట్మెంట్ చేపించి కనీసం వీల్ చైర్ ఇవ్వకుండా ఇలా దేగిస్తూ జైలుకు పంపారు... ‘‘
جب اس کا ترجمہ کیا گیا تو دعویٰ اس طرح ہے: ’’صاحب۔۔ افضل۔۔۔فیصل۔۔ تین مسلم مرد، افضل نے ایک ہندو لڑکی کا اس وقت کھینچا جب وہ موٹر سائیکل پر سوار تھی۔ باقی دو نے اسے اپنی موٹر سائیکل سے ٹکر ماری اور بھاگ گئے۔ 24 گھنٹے کے اندر یوگی جی (یو پی کے وزیر اعلی) نے ان کے پاوں میں گولی ماری اور ان کا علاج کیا گیا۔ انہیں وہیل چیئر تک نہیں دی گئی، اور اسی طرح جیل بھیج دیا گیا۔
جب ہم نے اس بارے میں آگے تلاش کی تو ہمیں یہ وائرل دعویٰ انگلش میں بھی ملا۔
فیکٹ چیک:
دعویٰ جھوٹا ہے۔ ویڈیو میں بتائی گئی ملزم کی حالت اتر پردیش کی نہیں ہے۔ یہ ویڈیو راجستھان کی ہے۔
16 ستمبر 2023 کو پیش آنے والے ایک واقعے کی اطلاعات ہیں جہاں ایک اسکول کی طالبہ کی اس وقت موت ہوگئی تھی جب اسے 3 افراد کی جانب سے ہراساں کیا جارہا تھا۔ India Today کی رپورٹ کے مطابق، دو آدمی نے سائیکل پر جارہی ایک 17 سالہ لڑکی کا دوپٹہ کھینچا، جب کہ موٹربائیک پر سوار ایک شخص نے لڑکی پر گاڑی چڑھادی۔ ویڈیو سی سی ٹی وی کیمرے سے ریکارڈ کی گئی، متاثرہ کے والدین نے بھی ملزمان کی شناخت شہباز، ارباز اور موٹر سائیکل پر سوار شخص فیصل کے نام سے کی۔ بعد ازاں پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا۔
پولیس حکام کے مطابق شہباز اور فیصل نے دوران علاج بھاگنے کی کوشش کی جس کے بعد پولیس کے انکاونٹر میں انہیں پیر میں گولی لگی۔ تیسرے ملزم کو بھاگتے ہوئے اس کی ٹانگ میں بھی فریکچر ہوا۔
ایکس (ٹوئٹر) پر پوسٹ کی گئی اس ویڈیو میں تینوں ملزمان کی گرفتاری کی ویڈیو دیکھی جا سکتی ہے۔
جب ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کا استعمال کرتے ہوئے ویڈیو سے نکالے گئے اسکرین شاٹس کو تلاش کیا تو ہمیں X (سابقہ ٹوئٹر) پر شیئر کی گئی چند پوسٹس ملی۔
ایکس (سابقہ ٹوئٹر) ہینڈل @INDIA9ABS کی ایک پوسٹ میں ہندی زبان کے کیپشن کے ساتھ رینگتے زخمیوں کی وہی ویڈیو شیئر کی۔ یہ کیپشن ہندی زبان میں کچھ اس طرح ہے: ’’ “राजस्थान के सभी अपराधियों से अपेक्षा है कि अटलबंद थाने में गिरफ्तार इन अपराधियों के हालात को देखकर, अपराध से दूर रहने का संकल्प लेंगे. ‘‘
جب اس کا ترجمہ کیا گیا تو یہ اس طرح ہے: ’’راجستھان کے سبھی ملزمین سے امید ہے کہ اٹل بند تھانے میں گرفتار ان ملزمین کی حالت کو دیکھ کر، جرم سے دور رہنے کا عہد کریں گے۔‘‘
یہ ویڈیو 17 ستمبر 2023 کو پوسٹ کیا گیا تھا۔
اس سے اشارہ لیتے ہوئے، جب ہم نے مزید پوسٹس کی تلاش کی، تو ہمیں پتہ چلا کہ یہ ویڈیو بھی راہول پرکاش نام کے ایک آئی پی ایس افسر نے شیئر کی تھی۔ وہ اس وقت ڈی آئی جی پی، بھرت پور، راجستھان کے طور پر تعینات ہیں۔ انہوں نے اسی کیپشن کے ساتھ وائرل ویڈیو کو بھی شیئر کیا۔
راجستھان میں واقع ایک نیوز چینل فرسٹ انڈیا نیوز یوٹیوب چینل کے ذریعہ شائع کردہ یوٹیوب ویڈیو نے بھی وائرل ویژول کو شیئر کیا۔ ویڈیو کے عنوان میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ اجے جھامری قتل کیس سے متعلق ہے۔
مزید تحقیق پر، ہمیں etvbharat.com پر ایک مضمون ملا، گرفتار کیے گئے تین ملزمان کے نام تیج ویر، یووراج اور بنٹی تھے۔ پولیس کے مطابق، انہوں نے راجستھان کے بھرت پور میں ہسٹری شیٹر اجے جھامری کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا اور فرار ہو گئے تھے۔ پولیس نے انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے پولیس پر جوابی فائرنگ کی۔ پھر انکاونٹر میں ان کی ٹانگ میں پولیس کی گولی لگی۔
اس لیے وائرل ویڈیو میں دکھایا گیا ملزمان کے گھسیٹنے کا منظر اتر پردیش کا نہیں بلکہ راجستھان کا ہے۔ دعویٰ جھوٹا ہے۔