Fact Check:سومناتھ مندر کے قرب میں مساجد ودرگاہوں کی انہدامی کارروائی، جانئے کیا ہے سچائی؟

سومناتھ کے بلدیہ پر الزام ہیکہ 'آستھا' کے نام پر پربھاس پٹان علاقہ میں تاریخی مسجد و درگاہوں کو شہید کردیا گیا

Update: 2024-09-30 16:48 GMT

گجرات کے گیر سومناتھ ضلع میں پربھاس پٹان قصبے میں بلدی حکام نے غیرمجاز تعمیرات قراردیکر 9 مسجدوں، مزاروں اور 45 مکانات کو منہدم کردیا۔ یہ اب تک کی سب سے بڑی تجاوزات مخالف مہم ہے جو سومناتھ ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے حصہ کے طور پر دیکھی جارہی ہے۔

ہفتہ کے روز صبح 30۔5 بجے بلڈروں کی مدد سے 102 ایکڑ سرکاری زمین خالی کرائی گئی۔ انہدامی کارروائی میں جاحی منگرول درگاہ، شاہ سلار درگاہ، غریب شاہ درگاہ اور جعفر مظفر درگاہ کو زمین کے برار کردیا گیا۔

اس پس منظر میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں کہا گیا ہیکہ 'آستھا' کے نام پر مسجدوں اور قبرستانوں پر بلڈوزر کی کارراوئی معمول بن گیا ہے۔

دی مسلم نامی ایکس یوزر نے اپنے پوسٹ میں ہندی میں یہ تحریر لکھی:

लोकेशन : सोमनाथ, गुजरात

यह ईद उल फ़ित्र, 11 अप्रैल 2024 को ईदगाह में नमाज़ के बाद का वीडियो है

आस्था के नाम पर ईदगाह, कब्रिस्तान और मस्जिद पर बुलडोजर चलाया गया क्योंकि उसके पास सोमनाथ मंदिर स्थित है और इस तरह मस्जिदों को शहीद करने की प्रक्रिया सामान्य हुई।

ترجمہ: :مقام: سومناتھ، گجرات

یہ 11 اپریل 2024 کومنائی گئی عید الفطر کے موقع پر عیدگاہ میں نماز کے بعد کا ویڈیو ہے۔ 'عقیدت' کے نام پر سومناتھ مندر کے قریب واقع ہونے پر عیدگاہ، قبرستان اور مسجدوں کو شہید کرنا عام بات بن گئی ہے۔"


Full View
فیکٹ چیک:

تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران وائرل وِیڈیو میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا۔

اپنی جانچ پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے ہم نے ریورس امیج سرچ کا استعمال کیا تو ہمیں 'مکتوب' نامی یوٹیوب چینل پر بلدیہ کی انہدامی کارروائی کا ویڈیو ملا۔ اس ویڈیو کے کیپشن میں لکھا گیا ہے 'گجرات میں ہزار سال پرانی درگاہ، مسجد منہدم۔۔ مکتوب' 28 ستمبر کو اپلوڈ کئے گئے اس ویڈیو کی تفصیل میں بتایا گیا ہیکہ حکام نے 'تجاوزات کے خلاف مہم' کے طور پر یہ کارروائی انجام دی ہے۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہیکہ عدالت سے منظوری ملنے تک ملک بھر میں تمام قسم کی انہدامی کارروائیوں پر روک لگانے کے سپریم کورٹ کے حالیہ آرڈر کے باوجود یہ کارروائی انجام دی گئی۔ اس ویڈیو کو آپ یہاں ملاحظہ کرسکتے ہیں۔

Full View

گیر۔سومناتھ ضلع کے کلکٹر ڈی ڈی جڈیجہ نے بتایا کہ سومناتھ مندر کے قریب واقع پربھاس پاٹن کے ویراول علاقہ میں ایک ہزار سے زائد پولیس عملہ کی موجودگی میں ہفتہ کے روز انہدامی کارروائی انجام دی گئی۔ اس طرح حکام نے 32 کروڑ روپئے کی مالیت والی 102 ایکڑ سرکاری زمینات خالی کروائی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مسجدوں اور مزارات سمیت 9 مذہبی مقامات کو غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔ سرکاری افسر نے اس بات سے انکار کیا کہ انتظامیہ نے کسی بھی قسم کی قانونی خلاف ورزی کی ہے۔

ضلع کلکٹر نے مزید بتایا کہ سومناتھ مندر کے انتظامی امور سنبھالنے والے شری سومناتھ ٹرسٹ کی زمین پر منہم ڈھانچے تعمیر کئے گئے تھے۔ ان تجاوزات کے خلاف عدالت کی طرف سے کئی حکمنامے جاری کئے جانے کے بعد یہ کارروائی کی گئی۔ بتایا گیا ہیکہ ٹرسٹ 2000 ایکڑ اراضی کا مالک ہے۔

اس واقعہ کے بعد گجرات کی مائناریٹی کوآرڈینیشن کمیٹی نے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل کو خط لکھ کر مسلم برادری کے ساتھ انصاف کرنے کی اپیل کی۔

گوگل میاپس پر انہدامی کارروائی کا مقام اور سومناتھ مندر کے بیچ کے فاصلے کا مشاہدہ کئے جانے پر پتہ چلتا ہیکہ مذہبی مقامات کی انہدامی کارروائی کی بنیادی وجہ سومناتھ مندر کا قریب ہونا نہیں ہے۔


تحقیق اور میڈیا کی رپورٹس کی روشنی میں واضح ہوجاتا ہیکہ ویراول علاقہ میں انجام دی گئی انہدامی کارروائی کی اثاث عقیدت نہیں بلکہ کورٹ کا آرڈر اور اراضی کی حقیقی ملکیت تھی۔ حکام نے صرف تجاوزات کو ہٹایا ہے ۔ لہٰذا، وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔
Claim :  آستھا کے نام پر عیدگاہ، قبرستان و مسجد پر بلڈوزر چلایا گیا
Claimed By :  Social Media Users
Fact Check :  False
Tags:    

Similar News