Fact Check: ہتھرس کی بھگدڑ کا ویڈیو بنگلہ دیش میں ہندووں کے قتل کے دعوے کے ساتھ وائرل

وائرل ویڈیو میں خواتین کی لاشوں کو دکھاکر دعویٰ کیا جارہا ہیکہ بنگلہ دیش میں درجنوں ہندو خواتین کا ریپ اور قتل کیا گیا اور راہول گاندھی کی فکر نہیں ہے

Update: 2024-12-05 13:27 GMT

حالیہ دنوں میں اترپردیش کی پولیس نے کانگریس لیڈر راہول گاندھی کو تشدد زدہ سنبھل جانے سے روک دیا۔ کانگریس لیڈر علاقہ میں مبینہ تنازعے کے متاثرہ خاندانوں سے ملنے جا رہے تھے۔ گذشتہ مہینے علاقہ کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے عدالت کے آرڈر کے بعد پرتشدد جھڑپوں کے دوران چار افراد ہلاک اور کئی پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

اس تناظر میں، سوشل میڈیا پرخواتین کی لاشوں کا ویڈیو شئیر کرتے ہوئے کچھ لوگ راہول گاندھی سے سوال کر رہے ہیں کہ کیوں انہیں ان خاندانوں کو دکھ درد نظر نہیں آتا۔

دعویٰ:

"बांग्लादेश में १ वर्ष से लेकर ७० वर्ष तक कि आयु कि औरतों पर भी २०-२० मुसलमान ने बलात्कार किया और बाद में उन्हें मारकर फेंक दिया राहुल गांधी क्या आपको इन बेबस, बदनसीब, लाचार औरतों में अपनी माता, बहन, बेटी नहीं दिखती؟"

ترجمہ:

"بنگلہ دیش میں ایک سال سے لے کر 70 سال کی عمر تک کی خواتین کا بیس بیس مسلمانوں نے ریپ کیا اور پھر انہیں قتل کر کے پھینک دیا۔ راہول گاندھی! کیا آپ کو ان مجبور، بدقسمت، بے سہارا خواتین میں اپنی ماں، بہن، بیٹی نظر نہیں آتی؟"

آپ اس دعوے کا ویڈیو یہاں دیکھ سکتے ہیں:



فیکٹ چیک:

تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے وائرل دعوے کی تحقیق کے دوران پایا کہ یہ دعویٰ گمراہ کن ہے اور اسے ایک فرقہ وارانہ بیانیہ کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

اپنی تحقیق کا آغاز کرتے ہوئے ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ ٹول میں وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس سرچ کئے۔ اس ٹول کے ذریعے پتہ چلا کہ ویڈیو میں دکھائے گئے مناظر کا تعلق بنگلہ دیشہ سے نہیں ہے، بلکہ یہ 2 جولائی کو اترپردیش کے ہتھرس میں ہونے والی بھگدڑ کے مناظر ہیں۔ خود ساختہ بھگوان بابا بھولے کے ’ستسنگ‘ کے دوران بھگدڑ مچنے سے 121 افراد کی جانیں گئی تھیں اور مہلوکین میں زیادہ تر خواتین شامل تھیں۔

یوٹیوب چینل پر3 جولائی 2024 کو ایک صارف کی جانب سے پوسٹ کئے گئے ویڈیو میں 34 سکینڈ کے بعد سے ہم وائرل ویڈیو میں دکھائی گئی تصویریں دیکھ سکتے ہیں۔



اس واقعہ کو قومی اور بین الاقوامی میڈیا نے بڑے پیمانے پر کوریج دیا تھا۔ الجزیرہ انگلش نے اپنی 3 جولائی کی رپورٹ میں لکھا تھا کہ: " بھارت کے ضلع ہتھرس میں منگل کے روز ہندو گرو بھولے بابا کے ایک مذہبی جلسے کے دوران بھگدڑ کے نتیجے میں کم از کم 121 افراد ہلاک ہو گئے اور مہلوکین میں اکثریت خواتین کی ہے۔"

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہیکہ: "مذہبی لیڈر سورج پال، جنہیں بھولے بابا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کے ڈھائی لاکھ عقیدت مندوں کا ایک بڑا ہجوم ایک مذہبی اجلاس کے لیے منگل کے روز ہتھرس کے ایک گاؤں میں جمع ہوا تھا۔ ان میں سے تقریبا 80,000 کو ایک کھلے میدان میں داخلہ دیا گیا تھا۔ اس وقت افراتفری مچ گئی جب بھولے بابا جلسہ کے بعد اسٹیج سے اترکر اپنی گاڑی میں بیٹھنے جارہے تھے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق، لوک ان کے پاوں چھونے کیلئے ایک دوسرے پر سبقت لینے لگے اور جہاں سے وہ گذرے تھے زمین کو بھی چومنے لگے جس کے نتیجے میں دھکم پیل ہوئی اور لوگ ایک دوسرے پر گرنے سے بھگدڑ مچ گئی اور 120 کے اوپر ہلاکتیں ہوئیں۔

یہاں وائرل ویڈیو اور ہتھرس میں مچی بھگدڑ کے دوسرے دن یوٹیوب پر اپلوڈ کئَ گئے ویڈیو کے اسکرین شاٹ کا موازنہ ملاحظہ کریں۔


ان میڈیا رپورٹس کی روشنی میں یہ واضح ہوگیا کہ وائرل پوسٹ میں دکھائی گئی اموات کی تصویریں بنگلہ دیش میں جاری تشدد کارروائیوں میں نہیں بلکہ اترپردیش کے ہتھرس میں ایک مذہبی جلسے میں مچی بھگدڑ کی ہیں۔ لہذا وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ثابت ہوا۔

Claim :  بنگلہ دیش میں ہندو خواتین کے ساتھ پہلے ریپ اور پھر قتل کیا گیا
Claimed By :  Social Media Users
Fact Check :  Misleading
Tags:    

Similar News