Fact Check: بنگلہ دیش ٹول پلازہ پر توڑ پھوڑ کا ویڈیو فرقہ وارانہ بیانئے کے ساتھ وائرل

بنگلہ دیش میں ایلی ویٹیڈ ایکسپریس وے کے کوریل ٹول پلازہ ملازمین کے ساتھ چند نوجوانوں کی بدسلوکی کا ویڈیو بھارت میں فرقہ وارانہ دعوے کے ساتھ کیا جارہا ہے وائرل

Update: 2024-09-25 11:29 GMT

گذشتہ دنوں ملک بھر میں عید میلاد النبی صلعم پورے احترام اور عقیدت کے ساتھ منائی گئ۔ رواں سال عید میلاد 16 ستمبر کو منائی گئی اور مسلم برادری دوسرے دن میلاد کے جلوس کا اہتمام کرنے والی تھی تاہم، 17 ستمبر کو گنیش وسرجن ہونے والا تھا، برادری کے قائدین نے مشورہ کے بعد طئے کیا کہ 18 ستمبر کو میلاد جلوس نکالا جائیگا۔

حیدرآباد اور ممبئِ سمیت ملک کی مختلف ریاستوں میں 18 ستمبر کو عید میلاد کے جلوس نکالے گئے۔ اس پس منظر میں اور اسی تاریخ کا ٹول پلازہ پر وین میں آئے چند مسلمانوں کا ٹول گیٹ پر توڑ پھوڑ مچانے کا سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر خوب وائرل کیا جارہا ہے اور ساتھ میں یہ بھی باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہیکہ 'اگر آج ان لوگوں کا یہ حال ہے تو کل کیا ہوگا' اور وائرل پوسٹ میں یہ بھِی کہا جارہا ہیکہ   आगे की कल्पना आप खुद ही कर सकते हैं कैसा होगा भविष्य 📢   'آگے کیا ہونے والا ہے آپ خود ہی سوچ سکتے ہیں۔'

Full View


فیکٹ چیک:

تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ واِئرل ویڈیو میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔

سب سے پہلے ہم نے اس ویان کے نام سے ' JAC van pick up' گوگل سرچ کیا تو ہمیں وائرل ویڈیو میں دکھائی گئی ویسی ہی پیلے رنگ کی ویان کا امیج ملا اور اسکے ویب لنک میں بنگلہ دیش میں اس گاڑی کی قیمت سے متعلق جانکاری دی گئی ہے۔

اس سے ہمیں اشارہ ملا کہ ٹول پلازہ کا وائرل سی سی ٹی وی فوٹیج بھارت کا نہیں بلکہ بنگلہ دیش کا ہے۔

پھر ہم نے وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس کی مدد سے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں بنگلہ دیش کا بنگالی زبان کا 'پروباہو بانگلہ' نامی ویب نیوز پورٹل پر اس واقعہ سے متعلق ایک آرٹیکل ملا۔

اس آرٹیکل میں بتایا گیا ہیکہ کوریل ٹول پلازہ پر پک اپ ویان پر سوار نوجوانوں کو ٹول گیٹ پر لگے بیری کیڈ کو نقصان پہنچانے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل پورہا ہے۔ یہ واقعہ 18 ستمبر بروز چہارشنبہ صبح 10.30، کوریل ٹول پلازہ پر پیش آیا۔ رپورٹ میں ایلی ویٹیڈ ایکپریس وے کے پوریجیکٹ ڈائریکٹر اے ایچ ایم اختر کا بیان شامل کیا گیا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ فیس بک پر وائرل ویڈیو میں دعویٰ کیا جارہا ہیکہ ان لوگوں نے ٹول فیس دینے سے انکار کردیا۔

عہدیدار نے واضح کیا کہ سیکورٹی کے پیش نظر ایکسپریس وے پر اوپن پک ویان میں سواریوں کو لے جانے کی اجازت نہیں ہے، اسلئے ٹول پلازہ کا عملہ انہیں آگے جانے سے روک رہا تھا جس کے بعد چند نوجوانوں نے انکے ساتھ لفظی جھڑپ کی اور وہاں توڑ پھوڑ مچائی۔

ڈھاکہ ٹریبون نامی میڈیا کے ادارے نے بھی اس واقعے کو رپورٹ کرتے ہوئے کہا ہیکہ حکام کے مطابق، حادثات کے خدشہ کی وجہ سے ایلی ویٹیڈ ایکسپریس وے پر پک اپ ویانس، موٹرسائیکلس، سی این جی اور رکشا کی آمد ورفت کی اجازت نہیں ہے۔

گوگل میاپس پر کوریل ٹول پلازہ کا اسٹریٹ ویو اور صارف کی طرف سے شئیر کردی ویڈیو دیکھ سکتے ہیں۔

تحقیق سے پتہ چلا کہ ٹول پلازہ واقعہ کا وائرل ویڈیو بھارت کا نہیں بلکہ بنگلہ دیش کا ہے اور اسے فرقہ وارانہ رنگ دیکر سوشل میڈیا پر گمراہ کن دعوے کے ساتھ شئیر کیا جارہا ہے۔ لہذا، جانچ پڑتال کے بعد وائرل ویڈیو میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔
Claim :  ٹول گیٹ پر مسلم نوجوانوں کی بالادستی دیکھ کر ہندو ہوجائیں خبردار
Claimed By :  Social Media Users
Fact Check :  Misleading
Tags:    

Similar News