Fact Check: غازی آباد میں ہندو رکشا دل کا مسلمانوں کو 'بنگلہ دیشی دراندا' بتاکر انکی پٹائی کرنے کا ویڈیو وائرل

ہندو رکشا دل کے لیڈر نے غازی آباد میں ریلوے اسٹیشن کے قریب جھوپڑیوں میں مقیم مسلمانوں کو 'بنگلہ دیشی درانداز' بتا کر ان پر ڈنڈے برسائے

Update: 2024-08-18 16:11 GMT

بنگلہ دیش میں کئ ہفتوں سے چل رہے سیاسی بحران کے بعد، انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت کا قیام عمل میں آیا۔ طلبہ تنظیموں کی پرتشدد احتجاجی تحریک کے نتیجے میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کو گذشتہ ہفتہ اپنے عہدے سے استعفٰی دیکر بھارت فرار ہونے پر مجبور کیا گیا۔

اس بیچ، سوشل میڈیا پر مقامی اقلیتوں بالخصوص اقلیتوں پر مظالم اور حملوں کے ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہے ہیں۔ کہا جارہا ہیکہ کسی کے اقلیت ہونے کی بنیاد پر نہیں بلکہ متاثرین پر ان کی شیخ حسینہ کی عوام لیگ پارٹی سے وابستگی کی وجہ سے یہ حملے کئے گئے۔

پڑوسی ملک میں اقلیتوں پر مبینہ حملوں کی خبروں کے بیچ، اترپردیش کے 'ہندو رکشا دل' نامی ہندوتوا گروپ کے اراکین نے غازی آباد میں جھگی جھوپڑیوں میں رہنے والوں کو بنگلہ دیشی شہری بتاکر ان پر لاٹھیاں برسائی اور انکی جھوپڑیوں کو تباہ کردیا۔  بھوپیندر چودھری عرف پنکی چودھری کی قیادت میں 20 اراکین نے پہلے ان جھوپڑیوں میں رہنے والوں سے انکی شناخت پوچھی اور جب انہوں نے بتایا کہ وہ مسلمان ہیں تو ان پر حملہ کردیا۔ گروہ کے اراکین کا الزام ہیکہ انہیں خبر ملی تھی کہ متاثرین بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر حملوں کی خبر پر خوشیاں منارہے تھے۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بنگلہ دیشی شہری یہاں غیرقانونی طور پر قیام کررہے ہیں۔ اس حملہ کا ویڈیو 'دراندازوں پر چلائے لٹھ' اور 'بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر حملوں پر اقلیتوں کا ردعمل' کے عنوان کے ساتھ سوشل میڈیا پر وائرل کیا جارہا ہے۔



فیکٹ چیک:

تحقیق کے دوران ہم نے اس دعوے کو بے بنیاد اور فرضی پایا۔ 'پنکی چودھری اور غازی آباد' کیورڈس کے ساتھ گوگل سرچ کرنے پر ہمیں کئی معتبر ذرائع ابلاغ کی رپورٹس ملی جس میں کہا گیا ہیکہ متاثرین میں کچھ ہندو بھی شامل ہیں۔ متاثرین نے میڈیا کو بتایا کہ گروپ کے اراکین کے حملہ میں نہ صرف انکے سروں سے چھت چھن گئی بلکہ وہ زخمی بھی ہوئے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، چند روزقبل پنکی چودھری نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر مبینہ مظالم کیلئے ذمہ دارافراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کو '24 گھنٹے کا الٹی میٹم' دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ 'بھارت میں مقیم کسی بھی بنگلہ دیشی کو نہیں بخشیں گے'۔ اور اس ڈیڈ لائین کے ختم ہونے پر غازی آباد میں گلدھر ریلے اسٹیشن کے قریب آباد غریبوں پر حملہ کیا گیا۔ " I am giving 24 hours to the government or else I will not spare anyone and I know all the places they have been staying "

"میں حکومت کو 24 گھنٹے [کا الٹی میٹم] دے رہا ہوں ورنہ میں کسی کو نہیں بخشوں گا اور میں ان تمام جگہوں کو جانتا ہوں جہاں وہ رہ رہے ہیں۔"

دی ہندو اخبار کے مطابق، موقع پر پہنچے پولیس اہلکار کی شکایت کی بنیاد پر مدھوبن باپودھام پولیس تھانے میں ایک FIR درج کیا گیا۔ اس ایف آئی آر میں کہا گیا ہیکہ پولیس اہلکار نے متاثرین سے 'ان کے مذہب کے بارے میں پوچھا نہ کہ انکی قومیت' ‘Asked religion, not nationality

دی پرنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہیکہ اترپردیش کی پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے گروپ کے صدر پنکی چودھری اور انکے ایک ساتھی کو گرفتار کرکے انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ غازی آباد کے پولیس کمشنر اجئے کمار مشرا نے بتایا کہ وائرل ویڈیو میں نظر آنے والے دیگر اراکین کو گرفتار کرنے کیلئے ٹیم تشکیل دی گئی ہے اور پولیس پنکی چودھری کے خلاف نیشنل سکیورٹی ایکٹ NSA کے تحت مقدمہ درج کرنے پر غور کررہی ہے۔
لہذا اس سے پتہ چلا کہ غازی آباد کے سلم میں رہنے والے باشندے بنگلہ دیشی نہیں بلکہ بھارتی ہیں اور ہندو رکشا دل کا انہیں غیر قانونی طور پر ملک میں مقیم بنگلہ دیشی باشندے قرار دینے کا دعویٰ فرضی پایا گیا۔
Claim :  جھوپڑیوں میں مقیم غیر قانونی بنگلہ دیشی اپنے ملک کا پرچم لہراکر انکے ملک میں ہندووں پر حملے کی خوشیاں منارہے تھے
Claimed By :  Twitter users
Fact Check :  False
Tags:    

Similar News