Fact Check:اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے ہندوؤں کو شدت پسند نہیں کہا بلکہ بی جے پی اور آر ایس ایس کو ہدف تنقید بنایا

اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے ہندوؤں کو پرتشدد نہیں کہا، تاہم بی جے پی اور آر ایس ایس کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنایا

Update: 2024-07-26 05:45 GMT

سوشل میڈیا پر شئیر کئے جانے والے ایک ویڈیو کلپ میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے، 'جو لوگ اپنے آپ کو ہندو کہتے ہیں، وہ لوگ جو 24 گھنٹے کہتے رہتے ہیں ہنسا[تشدد]، ہنسا، ہنسا۔'

ترجمہ: ''جو لوگ خود کو ہندو کہتے ہیں، وہ چوبیس گھنٹے تشدد کی کارروائیوں میں مصروف رہتے ہیں۔" سوشل میڈیا کے صارفین نے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ فیروز خان کا پوتا صرف 99 سیٹیں ملنے کے بعد ہندوؤں کو اتنی گالیاں دے رہا ہے۔ ذرا تصور کریں کہ اگر یہ غدار اکثریت حاصل کر لیتا ہے تو وہ ہندوؤں کے ساتھ کیا کرے گا....!

ایک اور صارف نے 17 سیکنڈ کے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اسکے کیپشن میں لکھا ہے کہ 'جو لوگ اپنے آپ کو ہندو کہتے ہیں وہ لوگ 24 گھنٹے ہنسا ہنسا ہنسا... نفرت نفرت ... استیہ، استیہ، استیہ… کرتے رہتے ہیں۔

ترجمہ : 'وہ لوگ جو خود کو ہندو کہتے ہیں، وہ 24 گھنٹے تشدد، نفرت اور جھوٹ پھیلاتے رہتے ہیں۔'

ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ مختلف سیاست دانوں نے اس معاملے پر مختلف کیپشن کے ساتھ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ مرکزی وزیر صحت اور خاندانی بہبود جے پی نڈا نے اپنے سوشل میڈیا پر شیئر لکھا کہ "تمام ہندوؤں کو شدت پسند قراردینے کیلئے راہل گاندھی جی کو فوری طور پر معافی مانگنی چاہئے۔ یہ وہی شخص ہے جس نے غیر ملکی سفارت کاروں کو بتایا تھا کہ ہندو دہشت گرد ہیں۔ ہندوؤں کے خلاف اس شخص کے اندر جمع ہوتی نفرت کو روکنا ہوگا۔"

اتر پردیش کے بی جے پی کے ریاستی صدر بھوپندر سنگھ چودھری نے بھی اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا: 'ہندووں کی مخالفت کا راہل گاندھی کا چہرہ پارلیمنٹ میں دوبارہ سامنے آگیا۔'

فیکٹ چیک:

ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے، کیونکہ کچھ لوگوں نے سوشل میڈیا پر ایک ترمیم شدہ کلپ شیئر کی ہے۔

سرچ کے دوران ہمیں راہل گاندھی کے یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کیا گیا ایک ویڈیو ملا جس میں 20.05 ٹائم اسٹیمپ پر راہول کویہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے: 'بھگوان شیو امن کی علامت ہیں۔ اگر آپ بھگوان شیو کی تصویر دیکھیں گے تو آپ محسوس کریں گے کہ ہندو کبھی خوف، تشدد یا نفرت نہیں پھیلاتے۔ وہ یہ بھِی کہتے ہیں کہ بی جے پی لیڈر ہر وقت تشدد، نفرت اور خوف و ہراس کی باتیں کرتے رہتے ہیں۔'

Full View

ہم نے پایا کہ سنسد ٹی وی نے اپنے لائیو اسٹریم سیکشن میں راہل کی پارلیمنٹ کی تقریر کا مکمل ورژن اپ لوڈ کیا ہے۔ ٹھیک 21:07 ٹائم اسٹیمپ پر، ہم نے وزیر اعظم کو اس معاملے پر پوچھ گچھ کرتے ہوئے پایا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ راہل گاندھی کہتے ہیں کہ تمام ہندو تشدد پسند ہیں۔

Full View

21.12 ٹائم اسٹامپ پرہم نے اپوزیشن لیڈر کو اس سوال کا جواب دیتے ہوئے پایا: 'بی جے پی کے لیڈروں میں نے یہ بات آپ سے متعلق کہی ہے پوری ہندو برادری سے نہیں۔'

Full View

اس معاملے کی طرف سے کانگریس لیڈر سچن پائلٹ نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ پوسٹ کیا جس کے کیپشن میں لکھا گیا ہے: “नरेंद्र मोदी पूरा हिंदू समाज नहीं है BJP पूरा हिंदू समाज नहीं है RSS पूरा हिंदू समाज नहीं है ये BJP का ठेका नहीं है” - नेता विपक्ष @RahulGandhi @INCIndia

ترجمہ: راہل گاندھی نے کہا کہ "نریندر مودی پوری ہندو برادری کی نمائندگی نہیں کرتے، بی جے پی پوری ہندو برادری کی نمائندگی نہیں کرتی اور آر ایس ایس پوری ہندو برادری کی نمائندگی نہیں کرتی۔ یہ ملک بی جے پی کی ملکیت نہیں ہے۔"

الاپوڑہ لوک سبھا حلقہ سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کے سی وینو گوپال نے بھی اپنے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئَے کہا کہ 'وائرل ویڈیو میں راہل گاندھی کہہ رہے ہیں کہ ہندو کبھی تشدد نہیں پھیلاتے، ہندو کبھی نفرت نہیں پھیلاتے۔'

تحقیق کے دوران ہمیں انڈین ایکسپریس میں شائع ایک تفصیلی مضمون ملا جس میں کہا گیا ہے کہ صدر جمہوریہ کے خطاب پر تحریک تشکر پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے راہول گاندھی نے اپنی تقریر کا آغاز— گذشتہ ایک دہائی میں لوک سبھا میں کسی تسلیم شدہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے کی جانے والی پہلی ایسی پرشکوہ تقریر ہے۔۔ ٹریژری بنچوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "جو لوگ خود کو ہندو کہتے ہیں... تشدد اور نفرت میں ملوث ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ اس پر وزیر اعظم نریندر مودی نے غیر معمولی مداخلت کی اور تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ تشویش کی بات ہے کہ ہندو مت کو نفرت اور تشدد سے جوڑا جارہا ہے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ وہ بی جے پی اور برسراقتدار پارٹی کے بارے میں بات کر رہے ہیں جو ہندو مت کے واحد نمائندے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ ٹھیکا نہیں ہے بی جے پی کا،''۔

''شیو جی کہتے ہیں، دڑو مت، دراؤ مت، اور ابھے مدرا دکھاتے ہیں۔ اہمسا کی بات کرتے ہیں اور تریشول کو زمین میں گاڑھ دیتے ہیں اور جو لوگ اپنے آپ کو ہندو کہتے ہیں جو 24 گھنٹہ ہنسا، ہنسا، ہنسا، نفرت، نفرت، استیہ، استیہ۔ آپ ہندو ہو ہی نہیں۔'' گاندھی نے مزید کہا کہ ہندو مذہب واضح طور پر کہتا ہے کہ انسان کو ہمیشہ سچائی کی پیروی کرنی چاہئے۔

راہول گاندھی نے اپنا دایاں ہاتھ دکھاتے ہوئے کہا کہ "ہمارا نشان ابھیا مدرا [نڈرپن] ہے۔" راہول گاندھی کے اس بیان پر بی جے پی ارکان نے احتجاج کیا اور ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ اس پر راہول گاندھی نے کہا کہ یہ چیخ و پکار اس لیے کی جارہی ہے کیونکہ "تیر دل پر لگی ہے۔"

''آپ ہندو نہیں ہیں... ہندو مذہب میں یہ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہر ایک کو سچائی کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے اور سچ بولنے سے ڈرنا نہیں چاہئے۔"

دکن کرونیکل نے بھی تفصیل سے اس خبرکو شائع کیا جس کی سرخی ہے "بی جے پی ہندو مت کی محافظ نہیں ہے، راہل گاندھی"

وزیر اعظم نریندر مودی نے فورا کھڑے ہو کر کہا کہ پورے ہندو سماج کو تشدد پسند کہنا ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔ امیت شاہ نے کانگریس لیڈر سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کروڑوں لوگ جو خود کو ہندو ظاہر کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں انکے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لئے ایوان اور ملک سے معافی مانگیں ۔ تاہم گاندھی نے اپنی تقریر جاری رکھی اور کہا۔ ''آپ سچے ہندو نہیں ہیں۔ بی جے پی ہندوؤں کی نمائندگی نہیں کرتی۔ نریندر مودی پورا ہندو سماج نہیں ہے، آر ایس ایس پورا ہندو سماج نہیں ہے۔ آپ ہندو مت کے محافظ نہیں ہیں،'' حزب اختلاف کی جانب سے میزوں کو تھپتھپاکر ارکان پارلیمان نے گاندھی کی تقریر کی تائِید کی۔ اسکے بعد ان کی بہن پرینکا گاندھی واڈرا، جنہوں نے اپنی والدہ اور راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ سونیا گاندھی کے ساتھ وزیٹرز گیلری سے راہول کو خطاب کرتے ہوئے دیکھا، نے کہا کہ "وہ [راہول] ہندوؤں کی توہین نہیں کرسکتے۔ انہوں نے واضح انداز میں یہ بات کہی۔ انہوں نے

بی جے پی کے بارے میں بات کی، انہوں نے بی جے پی رہنماؤں کے بارے میں بات کی۔"

دی اکنامک ٹائمز کی رپورٹ۔ "عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ مالویندر سنگھ کانگ نے اپوزیشن لیڈر کے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی نے بی جے پی کی نفرت کی سیاست کو نشانہ بنایا، ہندوؤں کو نہیں۔"

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ۔" پرینکا گاندھی نے راہل گاندھی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہندوؤں کے خلاف نہیں بلکہ بی جے پی کے خلاف کہا ہے۔"

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ ۔ "راہل گاندھی کا بی جے پی پر 'ہندو نہیں' طنز، برہم رد عمل"

لہٰذا مذکورہ بالا خبروں اور ہماری تحقیقات کی بنیاد پر ہم نے پایا کہ یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر ایک ترمیم شدہ کلپ شیئر کیا گیا تھا۔ حقیقی کلپ میں قائد حزب اختلاف نے بی جے پی اور آر ایس ایس کو نشانہ بنایا نہ کہ پوری ہندو برادری کو۔

Claim :  حزب اختلاف کے قائد نے کہا کہ ہندو شدت پسند ہوتے ہیں
Claimed By :  Social Media Users
Fact Check :  Misleading
Tags:    

Similar News