Fact Check:دلت شخص پر ظلم کا پرانا ویڈیو گمراہ کن دعوے کے ساتھ دوبارہ وائرل

اترپردیش کے بہرائچ ضلع میں دو سال قبل دلت شخص کو چوری کے الزام میں سزا دیئے جانے کے ویڈیو کو دوبارہ شئیر کیا جارہا ہے

Update: 2024-09-13 09:59 GMT

dalit man with shaved head

ملک کے بعض دیہی علاقوں میں اگر کوئی شخص چوری کرتا یا پھر کسی کو چھیڑتا ہوا پکڑا گیا تو گاوں والے کسی چوراہے پر ملزم کو کسی ستون سے باندھ کر اسے سزا دیتے ہیں تاکہ دوسرے لوگ اس سے سبق حاصل کرسکیں اور مستقبل میں اس طرح کی حرکت نہ کریں۔

چند ریاستوں میں سرپنچ یا گاوں کے مکھیا کی جانب سے ملزمین کو اس طرح کی سزائیں دینے کی خبریں ہم اکثر اخباروں میں پڑھتے اور ٹی وی پر دیکھتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی ان واقعات کے ویڈیوز شئیر کئے جاتے ہیں۔

اس بیچ ایک 'کمسن' لڑکے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہا ہے جس میں اسے کسی ستون سے بندھا دکھایا گیا ہے۔ اس لڑکے کے سر کے بال لمونڈھ کر اسکے سر اور منہہ پر کالک پوت دی گئی ہے۔ اس ویڈیو کو اس دعوے کے ساتھ شئیر کیا جارہا ہیکہ 'ہندو انتہاپسندوں کی جانب سے 14 سالہ مسلم لڑکے کو ہراساں کیا جارہا ہے۔'


Full View

فیکٹ چیک:

تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ دو سال قبل اترپردیش میں پیش آنے والے واقعے کے ویڈیو کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر اسے گمراہ کن دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر دوبارہ شئیر کیا جارہا ہے۔

ہم نے اپنی تحقیق کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے اس ویڈیو میں شامل آواز [ہندی زبان] کو بغور سنا: "یہ حال ہے اترپردیش کا کہ ایک دلت کو کتنی بے رحمی سے مارا پیٹا جارہا ہے۔ جرم اس پر صرف اتنا لگا ہیکہ یہ ٹائیلیٹ کی سیٹ چراتا ہوئے دیکھا گیا۔ یہ ایک مجرمانہ معاملہ، قانونی کارروائی ہونی چاہیئے یا سرعام اسے سزا دی جانی چاہئے۔ بی جے پی کی سرکار نے [مبینہ طور پر] ہر جگہ نفرت پھیلا رکھی ہے۔"

اس سے پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو میں کیا گیا دعویٰ فرضی ہے کیوں کہ اس ویڈیو میں دکھایا گیا لڑکا مسلم نہیں بلکہ دلت ہے۔ گوگل سرچ کرنے پر ہمیں 21 اکتوبر 2022 کو ٹوئیٹر یعنی ایکس پلیٹ فارم پر پوسٹ کیا گیا مکمل ویڈیو ملا۔

اترپردیش کے گیا ضلعی پردیش کانگریس کمیٹی کے سوشل میڈیا ڈپارٹمنٹ کے صدر محمد اظہر الدین نے بھی اس بارے میں ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'بی جے پی کی قیادت والی ریاست میں نفرت اتنی پھیلی ہیکہ جان کا کوئی مول نہیں ہے۔'
ہم نے اپنی جانچ جاری رکھی تو ہمیں این ڈی ٹی وی کا 23 اکتوبر 2022 کا نیوز آرٹیکل ملا جس میں بتایا گیا ہیکہ: "30 سالہ دلت مزدور راجیش کمار کو اترپردیش کے بہرائچ ضلع کے ہردی علاقہ میں ٹائیلیٹ سیٹ چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑنے کے بعد مقامی بی جے پی لیڈر رادھے شیام مشرا اور اسکے دو ساتھیوں نے مبینہ طور پر اسے ایک کھمبے سے باندھ کر اسکی پٹائی کی، اس کے سر کے بال منڈوائے اور پھر [معاشرے میں بدنامی کی غرض سے] اسکے منہہ پر کالک پوتی ۔

A Dalit man was assaulted, his face blackened and his head shaved after being accused of stealing a toilet seat in Uttar Pradesh's Bahraich.

Local BJP leader Radheshyam Mishra and two of his aides allegedly tied Rajesh Kumar to a pole, blackened his face and thrashed him on Tuesday, officials said. They accused him of stealing a toilet seat from a house in Hardi area of the district.

تحقیق سے پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو میں ہجوم نے مسلم لڑکے کو نہیں بلکہ ایک دلت شخص کو چوری کے الزام کے مارا پیٹا اور پھر اس کا منہہ کالا کردیا۔ اس دو سال پرانے ویڈیو کو عوام کو گمراہ کرنے کیلئے مسلم لڑکے کی ہراسانی کے فرضی دعوے کے ساتھ دوبارہ وائرل کیا جارہا ہے۔

Claim :  سخت گیر ہندووں نے 14 سالہ مسلم لڑکے کو ہراساں کیا اور اسے اذیت پہنچائی
Claimed By :  Social Media Users
Fact Check :  Misleading
Tags:    

Similar News