Fact Check:کمسن لڑکی کی جبرن دستخط لینے کے ویڈیو کو فرقہ وارانہ رنگ دیکر کیا جارہا ہے وائرل

سوشل میڈیا پر کپڑوں کی دکان میں ایک کم عمر لڑکی کی جبرن دستخط لینے کے ویڈیو کو فرقہ وارانہ رنگ دیکر وائرل کیا جارہا ہے

Update: 2024-09-27 17:20 GMT

پاکستان میں اکثر نابالغ لڑکی سے زبردستی نکاح یا جبرن ہندو لڑکی کی جبرن تبدیلی مذہب کی خبریں دیکھنے اور پڑھنے کو ملتی رہتی ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایک کم عمر لڑکی سے کاغذات پر جبرن دستخط کروانے کا ویڈیو وائرل ہورہا ہے۔ وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا جارہا ہیکہ پاکستان میں چند لوگوں نے ایک ہندو لڑکی کی جبرن تبدیلی مذہب کرواکر ایک مسلم شخص سے اسکی جبری شادی کروارہے ہیں۔

دی جئے پور ڈائیلاگس نامی ایکس یوزر نے اس وائرل ویڈیو کو ٹوئیٹ کیا ہے جسے اب تک 15 لاکھ مرتبہ دیکھا جاچکا ہے۔ اس پوسٹ کا کیپشن ہے۔

The state of Hindu Girls in Pakistan😓

They are forced to convert and do Nikah with a Muslim.

It's a warning bell for Sanatanis in India. What happens across Sindh, won't always stay across Sindh.

ترجمہ: "پاکستان میں ہندو لڑکیوں کا حال۔ ان لڑکیوں کو جبرن مذہب تبدیل کرنے اور مسلمان سے نکاج کرنے کیلئے مجبور کیا جاتا ہے۔ بھارت کے سناتنیوں کیلئے یہ ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔ سندھ میں جو ہوگا وہ صوبہ تک محدود ہوکر نہیں رہ جائیگا۔"



فیکٹ چیک:

تلگو پوسٹ فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ یہ ایک پرانا ویڈیو ہے جسے گمراہ کن دعوے کے ساتھ دوبارہ وائرل کیا جارہا ہے۔

ہم نے InVID ٹول کا استعمال کرتے ہوئے اپنی تحقیق کا آغاز کیا۔ اس ٹول سے حاصل کئے گئے کلیدی فریمس کی مدد سے جب ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں اس وائرل ویڈیو سے متعلق ماضی میں کئے گئے تقریبا ایک جیسے دعوے ملے۔ سابق میں بھی تقریبا سبھی یوزرس نے یہی ویڈیو شئیر کیا تھا۔

اس ویڈیو کو @Leeonie__1 نامی یوزر نے دو روز قبل اپنے ایکس اکاونٹ پر شئیر کیا تھا، جسے بعد میں رائیٹ ونگ پلیٹ فارم 'دی جئے پور ڈائیلاگس نے اپنے ایکس اکاونٹ پر فرقہ وارانہ رنگ دیکر پوسٹ کیا۔

وائرل پوسٹ کے کمنٹس سیکشن میں ہمیں 'چودھری اسرار' نامی یوزر کا پوسٹ ملا جس میں انہوں نے بتایا ہیکہ یہ ویڈیو جبری شادی نہیں بلکہ جبری طلاق کا معاملہ ہے..انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ لڑکی نہ تو ہندو اور نہ ہی یہ ویڈیو پاکستان کا ہے۔ اس یوزر نے مزید بتایا کہ ویڈیو میں دکھائی گئی لڑکی نے گھر سے بھاگ کر اپنی عاشق سے شادی کی تھی اور اسکے والدین اس سے زبردستی طلاق نامہ پر دستخط کروارہے ہیں۔

اس ٹوئیٹ میں وائرل ویڈیو کی دو اسکرین شاٹس شئیر کئے گئے ہیں جن میں لال رنگ کی میز پر ایک اسٹامپ پیپر رکھا ہوا ہے۔ چودھری اسرار نے بتانے کی کوشش کی ہیکہ یہ اسٹامپ پیپر بنگلہ دیش کا ہے۔


گوگل پر اسٹامپ پیپر کے کیورڈ سے سرچ کرنے پر ہمیں بے شمار نتائج ملے جو وائرل ویڈیو میں دکھائے گئے اسٹامپ پیپر سے ملتے جلتے ہیں۔

ہم نے مزید تلاش کیا تو ہمیں 11 ستمبر 2023 کا 'عبدالرزاق وائی' نامی یوزر کا ٹوئیٹ ملا جس میں انہوں نے کہا ہیکہ واِئرل ویڈیو میں صاف دیکھا جاسکتا ہیکہ [ایک ریڈی میڈ کپڑوں کی دکان] کی ملازمہ لڑکی کو دکان مالک نے غلّے سے پیسے چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا اور اس لڑکی کواسٹامپ پیپر پر دستخط کرکے اقبال جرم کرنے کیلئے مجبور کیا گیا۔ اس یوزر نے ایک اسکرین شاٹ شئیر کرتے ہوئے کہا ہیکہ بنگلہ دیش میں شادی کی تقریب کے سرکاری کاغذات اسٹامپ پیپر کی طرح نہیں ہوتے۔

ہم نے اپنی تحقیق جاری رکھی تو ہمیں اسپین کے معروف ' El Pais ' نیوز پورٹل پر گذشتہ سال ایک آرٹیکل ملا جس میں اسپینی اخبار نے بنگلہ دیشی برطانوی جرنلسٹ اور ایڈیٹر دلاور حسین عرف دلی حسین کی اس معاملے پر ٹوئیٹ کے حوالے سے بتایا ہیکہ وائرل ویڈیو میں دکھایا گیا معاملہ کپڑے کی دکان میں چوری سے متعلق ہے۔ تاہم، دلی حسین نے بعد میں اپنی ٹوئیٹ حذف کردی۔

 ہم نے بنگالی زبان کے کیورڈس کی مدد سے گوگل سرچ کیا تاہم ہمیں کوئی خاص مدد نہیں ملی۔ انٹرنیٹ پر دستیاب مختلف ٹولس کی مدد سے سرچ کے باوجود ہمیں پتہ نہیں چلا کہ وائرل ویڈیو کی شروعات کب اور کہاں ہوئی تھی۔ لہذا، ہم یہ وثوق کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ یہ کہ واقعہ پاکستان کا نہیں بنگلہ دیش کا ہے اور وائرل ویڈیو میں کیا گیا فرقہ وارانہ بیانیہ گمراہ کن ثابت ہوا۔
Claim :  ہندو لڑکی کا مذہب تبدیل کرکے مسلم شخص سے اسکی جبری شادی کروائی جارہی ہے
Claimed By :  X Users
Fact Check :  Misleading
Tags:    

Similar News