Fact Check:بنگلہ دیش میں دو ہندولڑکیوں کے بے رحمانہ قتل کا دعویٰ گمراہ کن
شوشل میڈیا پر بنگلہ دیش کی دو نوجوان لڑکیوں کی تصویر شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ وجئے دشمی منانے کے بعد اپنے گھر لوٹنے والی لڑکیوں کا بے دردی سے قتل کردیا گیا۔ جبکہ انکی موت 'زہریلی شراب' پینے سے ہوئی۔
حالیہ دنوں میں بھارت میں بنگلہ دیش اور ٹیم انڈیا کے بیچ ٹسٹ میچ اور ٹی20 سیریز کھیلی گئی۔ مختلف ہندو گروپس جیسے ہندو مہاسبھا، ہندو جنا جاگرتی سمیتی اور وشوہندوپریشد نے پڑوسی ملک میں اقلیتوں پر جاری مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے بی سی سی آئی کو کرکٹ سیریز منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
بنگلہ دیش میں مقامی اقلیتوں پر جاری حملوں کے بیچ سوشل میڈیا پر دو لڑکیوں کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئَے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ پڑوسی ملک میں وجئے دشمی یعنی دسہرے کے موقع پرگھر لوٹتے وقت دو نوجوان ہندو لڑکیوں کا قتل کردیا گیا۔ ISKCON کولکاتہ کے ترجمان رادھارمن داس کے ایکس پلکیٹ فارم پر انگریزی میں کئَ گئے پوسٹ کو 2 لاکھ 33 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا، قریب 5 ہزار مرتبہ پسند اور 3 ہزار سےزیادہ بار شئیر کیا گیا ہے۔
Both of these Hindu girls were brutally murdered while returning home after celebrating Vijay Dashmi in Bangladesh.
The Nobel Peace Prize-led interim government is busy censoring the cries and pleas of Bangladeshi Hindus, while India focuses on giving five-star treatment to Bangladeshi cricketers. Shame on you,
@BCCI
ترجمہ: "بنگلہ دیش میں وجئے دشمی منانے کے بعد گھر لوٹتے وقت ان دونوں ہندو لڑکیوں کا بے رحمانہ قتل کردیا گیا۔
ایک طرف نوبل پیس پرائز یافتہ کی قیادت والی حکومت بنگلہ دیشی ہندووں کی آہیں اور عرضیوں کو سنسر کررہی ہے دوسری جانب انڈیا بنگلہ دیشی کرکٹروں کی فائیو اسٹار خاطر مدارات میں مصروف ہیں۔ BCCI کو شرم آنی چاہئے۔"
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔
اپنی تحقیق کا آغاز کرتے ہوئے ہم نے وائرل پوسٹ میں شئیر کی گئی تصویر کا گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ سرچ نتائج میں ہمیں مزید دعووں کے علاوہ بنگالی زبان میں چھپے کچھ نیوز آرٹیکلس ملے جن میں اس وائرل خبر کے بارے میں رپورٹ کیا گیا ہے۔
ڈھاکہ کے آج کر پتریکہ ڈاٹ کام کے نیوز آرٹیکل کے مطابق، فرید پور میں دسہرہ کی پوجہ کے بعد منڈپ سے لوٹنے کے بعد دو ہندو نوجوان خواتین نے قئے کی جس کے بعد انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں انکی موت ہوگئی۔ یہ واقعہ جمعہ یعنی 11 اکتوبر کو پیش آیا اور فرید پور کوٹیالی پولیس تھانہ انچارج محمد اسد الزماں نے اس کی تصدیق کی۔
متوفی خواتین کی شناخت شالیکہ اوپ ضلع ڈییبالہ گاوں کی 20 سالہ پوجہ بسواس اور بولمڑی اوپ ضلع کے امگرام کی 22 سالہ رتنا ساہا کے طور پر کی گئی ہے۔ ان میں سے ایک کی خالہ نے میڈیا کو بتایا کہ دونوں نے خوب شراب پی رکھی تھی۔
بنگلہ دیش کے دی بزنس اسٹانڈرڈ نے بھی اس واقعہ کو رپورٹ کرتے ہوئے بتایا کہ 'زہریلی شراب' پینے کہ وجہ سے ان دو خواتین کی موت ہوئی ہے۔ یہ دونوں کالج کی طالبات فرید پور ٹاون کے علی پور کے کنائی متبر مور علاقہ میں کرائے کے مکان میں قیام پذیر تھیں۔
ڈھاکہ ٹریبیون نے خبر دی کہ ایک لڑکی کی فرید پور میڈیکل کالج اسپتال لاتے وقت میں راستے میں ہی موت ہوگئی تھی جبکہ دوسری لڑکی دوران علاج فوت ہوگئی۔ حکام نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی دونوں لڑکیوں کی موت کی حقیقی وجہ کے بارے میں کہا جاسکتا ہے۔
ان حقائق کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہیکہ بنگلہ دیش کی دو اقلیتی برادری کی لڑکیوں کا قتل نہیں کیا گیا بلکہ انکی 'زہریلی شراب' پینے کی وجہ سے موت ہوئی ہے۔ لہذا، وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔