Fact Check: تریپورہ ڈیم سے پانی کے اخراج سے بنگلہ دیش میں سیلابی صورتحال کا گمراہ کن دعویٰ وائرل
سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر دعویٰ کیا جارہا ہیکہ بنگلہ دیش میں سیلاب کی بنیادی وجہ حکومت ہند کی جانب سے مبینہ طور پر تریپورہ ڈیم سے پانی کا اخراج ہے
بنگلہ دیش کی عوام کو کئی ہفتوں چلے سیاسی بحران کے بعد اب آفات سماوی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ملک میں مسلسل بارش کے سبب ہونے والے حادثات میں درجن بھر اموات ہوئی ہیں۔ ملک بھر میں 64 میں سے 11 اضلاع سیلاب کی زد میں ہیں اور 30 لاکھ سے زائد متاثرین بے گھر ہوکر عارضی کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
ادھر بنگلہ دیش سے جڑی بھارت کی ریاست تریپورہ میں بھی گذشتہ چند دنوں سے طوفانی بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ بارش سے ہونے والے مختلف حادثات میں 22 افراد ہلاک جبکہ ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ دھواں دار بارش کی وجہ سے گومتی ندی میں طغیانی آگئی ہے۔
ایسے میں بھارت اور بنگلہ دیش میں سوشل میڈیا پر فرضی جانکاری کو بڑے پیمانے پر شئیر کیا جارہا ہے۔ بنگلہ دیش کے سوشل میڈیا صارفین کا دعویِٰ ہیکہ بھارت نے تریپورہ میں بنے ڈمبور ڈیم کے دروازے کھول دئے ہیں جس کے نتیجے میں انکے ملک میں باڑ آگئی ہے۔ اپنے دعوے کو درست ثابت کرنے کیلئے صارفین، غیرمتعلقہ ڈیم کے ویڈیو شئیر کررہے ہیں۔
Claim 1:
ادھر امریکی تھینک ٹینک RAND Corporation سے وابستہ پروفیسر ڈیریک جے گراسمین کو بھی بنگلہ دیش میں سیلاب کیلئے بھارت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے دیکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے بنگلہ دیش کو اطلاع دئے بغیر نو تشکیل شدہ حکومت سے سیاسی انتقام کی خاطر تریپورہ کے ڈامبور ہائیڈرو الیکٹریک پورجیکٹ کے دروازے کھول دئے ہیں تو بھارت سے محاسبہ کرنا ہوگا۔
دوسری جانب بھارت میں کچھ سوشل میڈیا صارفین بنگلہ دیش میں سیلابی صورتحال کو حالیہ دنوں میں اقلیتوں پر کئے گئے مظالم کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہیکہ ' سننے میں آرہا ہیکہ بنگلہ دیش اپنے پاپوں کے باڑ میں بہہ گیا"
فیکٹ چیک:
تحقیق کے بعد ہم نے پایا کہ وائرل ویڈیوز میں کئے گئے دعوے گمراہ کن اور فرضی ہیں۔
Claim 1:
ہم نے اپنی جانچ پڑتال کا آغاز ڈمبور ڈیم کی تلاش کے ساتھ کیا تو پتہ چلا کہ دراصل یہ ایک ہائیڈرو الیکٹریک پروجیکٹ ہے جو اپنی دو اکائیوں سے 15 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ڈیم گومتی ندی پر بنایا گیا ہے جو بنگلہ دیش کی میگھنا ندی میں جا ملتی ہے۔ اس آرٹیکل میں تریپورہ کے پاور منسٹر رتن لال ناتھ نے واضح کیا ہیکہ حکومت نے ڈمبور ڈیم کا کوئی دروازہ نہیں کھولا ہے اور ڈیم بھر جانے کے بعد اسپیل وے سے زائد پانی کا اخراج ہورہا ہے۔پھر ہم نے بنگلہ دیشی صارفین کے وائرل پوسٹ میں ڈمبور ڈیم کے نام سے شئیر کئے گئے ویڈیو کے کلیدی فریم کی مدد سے ریورس گوگل امیج سرچ کیا تو معلوم ہوا کہ صارفین آندھرا پردیش کے سری سیلم ڈیم کے ویڈیو ڈمبور ڈیم بتاکر فرضی جانکاری پھیلارہے ہیں۔
یہاں سری سیلم ڈیم کا ویڈیو ملاحظہ کریں۔
تحقیق کے دوران ہمیں وزارت خارجہ ہند کی جانب سے گومتی ندی پر باندھ کے کھولے جانے سے متعلق ایک سرکاری وضاحتی بیان ملا جس میں حکومت نے ڈمبور ڈیم کے دروازے کھولے جانے سے بنگلہ دیش میں سیلاب کی خبروں کو مسترد کردیا ہے۔
حکومت ہند نے اپنے بیان میں یہ واضح کردیا کہ تریپورہ کا یہ ڈیم بنگلہ دیش سے 120 کلومیَٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اسکی اونچائی 30 میٹر سے زیادہ نہیں ہے۔
Claim 2:
دوسری جانب بھارت کے سوشل میڈیا صارفین سیلاب کیلئے بنگلہ دیش میں حالیہ دنوں میں اقلتوں اور انکی عبادت گاہوں پر کئے گئے حملوں کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ صارفین نے پڑوسی ملک سیلاب کی ابتر صورتحال دکھانے کیلئے ایک ویڈیو شئیر کررہے ہیں۔ جب ہم نے وائرل ویڈیو سے نکالے گئَے کلیدی فریم کی مدد سے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو پتہ چلا کہ یہ ویڈیو بنگلہ دیش کے سیلاب کا نہیں بلکہ پاکستان کے صوبہ سندھ کی 'کینجھر جھیل' ہے جسے 'کرلی جھیل' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔