Fact Check: کیا ممبئی ائیرپورٹ کے حکام نے ٹریکنگ چپ والے 'کی چین' کے بیچے جانے پر کوئی سرکولر جاری کیا؟

ممبئی ائیرپورٹ کے حکام نےمسافرین کو آگاہ کیا ہیکہ ہوائِی اڈے کے باہر مجرموں کی ٹولی ٹریکنگ چپ والے کی چین بیچ رہی ہے

Update: 2024-10-09 12:21 GMT

آئے دن ہم دھوکہ دہی اور چوری کی وارداتوں کے بارے میں پڑھتے اور سنتے رہتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں حکام کی شناخت اختیار کرکے لوگوں کو دھوکہ دینے کے واقعات میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔

ان دنوں کورئیر کے نام پر انجان لوگوں کو فون کال کرنا، پھر انہیں بتانا کہ انکے پارسل [جو انہوں نے کبھی نہ آرڈر کیا اور نہ ہی کسی کو بھیجا] میں غیر قانونی اشیاء جیسے منشیات وغیرہ پائے جانے کی اطلاع دیکر انہیں سنگین مقدموں سے بچنے کیلئے ممبئی یا کسی میٹرو شہر کے بڑے پولیس افسر سے بات کرواکر ان سےلاکھوں روپئے اینٹھنا وغیرہ جیسے معاملات بڑھتے جارہے ہیں۔

ایسے میں سوشل میڈیا بالخصوص واٹس ایپ پرممبئی ائیرپورٹ کے حوالے سے ایک مسیج پھیلایا جارہا ہے جس میں دعویٰ کیا جارہا ہیکہ مجرموں کی ایک ٹولی عوامی مقامات، ہوائی اڈوں اور پٹرول اسٹیشنوں پر انتہائی دلکش 'کی چین' فروخت کررہی ہے۔ کبھی کبھی تو یہ لوگوں کو مفت میں دے دیتے ہیں۔

یہ کی چین چاہے کتنے بھی دلکش ہوں، انہیں نہ خریدیں کیوں کہ ان میں ایک چپ [chip ] لگائی گئی ہے جس سے وہ آپ کے گھر یا پارکنگ ائیریا میں آپکی کار تک پہنچ سکتے ہیں۔ اس سے آپ کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ اور اس پیغام کو اپنے دوستوں اور رشتہ داروں تک پہنچائیں اورخطرہ سے آگاہ رہیں۔  منجانب، ائیرپورٹ آپریشنس کنٹرول سنٹر، ممبئی اںٹرنیشنل ائیرپورٹ پرائیویٹ لمیٹیڈ

Urgent message. Mumbai Airport Urgent alert, please read and circulate.

Information reaching Police formation indicates that: There is a syndicate of criminals selling beautiful key chains at Public Places, Airports, Petrol Stations. They sometimes parade themselves as sales promoters giving out free key chains. Please do not buy or accept these key chains no matter how beautiful they look.

The key chains have inbuilt tracking device chip which allows them to track you to your home or wherever your car is parked. The key holders are very beautiful to resist. Accepting same may endanger your life. All are therefore requested to pass this message to colleagues, family members and loved ones. Be on guard.

Alert everyone.

Thanks & Regards

AIRPORT OPERATIONS CONTROL CENTRE

Mumbai International Airport Pvt Ltd

Chhatrapati Shivaji International Airport

AOCC TOWER 4th Floor, Terminal 1B, Santacruz (E),

Mumbai 400 099, India

Office : +91 22 26156832 / 26264672 / TV4900 / 4600 / 4400

Efax : +91 22 66851575

Full View

فیکٹ چیک:

تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی تحقیق کے دوران پایا کہ چند صارفین اس پرانے اور فرضی دعوے کو سوشل میڈیا پر دوبارہ وائرل کررہے ہیں۔

دس سال قبل بھی اس طرح کے دعوے کئے گئے ہیں اور ان دعووں کا متن تقریبا یکساں پایا گیا۔

Full View
چونکہ وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے اسلئے ہم نے اپنی جانچ پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے ممبئی انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے ویب سائیٹ کے 'ہم سے رابطہ کریں' ویب پیج کا مشاہدہ کیا۔

وائرل پوسٹ میں دیا گیا کوئِی بھی فون نمبر ہمیں ویب پیچ کے ٹرمنل 1 یا ٹرمنل 2 کے سب سیکشن میں نہیں ملا۔ ہم نے ائیرپورٹ کی اپیلیٹ اتھارٹی اور نوڈل افسر سے فون پر بات چیت کرنے کی کوشش کی تاہم افسران نے فون کا جواب نہیں دیا۔

تحقیق کے دوران ہمیں ایک پرانا فیکٹ چیک ملا۔ 2008 کے اس فیکٹ چیک میں بتایا گیا ہیکہ یہ دعویٰ پہلی مرتبہ اگست 2008 میں پہلی بار وائرل ہوا جس میں بتایا گیا تھا کہ گھانا اور نایجیریا کے مجرموں کی ٹولی کینیا کے نیروبی شہر میں لوگوں کو نشانہ بنانے کیلئے اس طرح کے کی چین فروخت کررہی ہے۔

دو سال بعد یہ دعویٰ پاکستان میں وائرل ہونے لگا۔ پھر 2012 میں فیس بک کے ذریعے امریکہ میں اوراسکے ایک سال بعد میں 'ہیریس کاونٹی کانسٹبل کی جانب سے وارننگ' کے طور اس میسج کو خوب شئیر کیا جانے لگا۔اور، اب اس میسج میں بھارت میں واٹس ایپ ہپلیکٹ فارم کے ذریعے پھیلایا جارہا ہے۔

جانچ پڑتال سے پتہ چلا کہ ممبئی ائیرپورٹ کے حکام نے مسافرین کی آگہی کیلئے ایسی کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی۔ یہ وائرل پیغام کئی سال پرانا ہے جسے مقامی رنگ دیکر مختلف ممالک میں مختلف اوقات میں پھیلایا جارہا ہے.واضح رہے کہ ممبئی ائیرپورٹ کے حکام نے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا ہے ۔ لہذا وائرل پیغام فرضی اور من گھڑت پایا گیا۔

Claim :  ممبئی ائیرپورٹ نےعوام کو آگاہ کیا ہیکہ ہوائِی اڈے کے باہر مجرموں کی ٹولی ٹریکنگ چپ والے کی چین بیچ رہی ہے
Claimed By :  Social Media Users
Fact Check :  False
Tags:    

Similar News