Fact Check:کیا گاندھی نے مشرقی ومغربی پاکستان کے بیچ راہداری کی جناح کی تجویز قبول کی تھی؟ جانئے سچائی

سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہورہا ہے جس میں دعویٰ کیا جارہا ہیکہ پاکستان کے بانی محمد علی جناح نے اس وقت کے مشرقی و مغربی پاکستان کو بذریعہ سڑک جوڑنے کیلئے بھارت کی ریاستوں سے ایک راہداری گذارنے کی تجویز پیش کی تھی جسے گاندھی کی حمایت حاصل تھی۔

Update: 2024-10-08 17:14 GMT


تقسیم ہند کے بعد دنیا کے نقشے پر بھارت اور پاکستان الگ الگ ممالک کے نام سے جانے جانے لگے۔ یہ تقسیم مذہب کی بنیاد پر ہوئی اور نتیجہ میں مسلم اکثریتی علاقے ایک نئے ملک پاکستان کے طور پر وجود میں آئے۔ موجودہ پاکستان کا خطہ مغربی پاکستان اور بنگال کے بٹوارے کے بعد مسلم اکثریتی علاقہ مشرقی پاکستان کے طور پر ابھرا، تاہم 1971 میں بنگالی پاکستانیوں کی جانب سے جنگ آزادی کے بعد مشرقی پاکستان، بنگلہ دیش کے نام سے نئے ملک کے طور پر وجود میں آیا۔

تقسیم ہند کے بعد چونکہ پاکستان مشرقی و مغربی خطوں میں بٹ چکا تھا۔ چونکہ حکومتی نظام مغربی پاکستان سے چل رہا تھا، اسلئے پاکستان کے بانی محمد علی جناح نے مسلم ملک کے دونوں خطوں کو جوڑنے کیلئے بھارت کی شمالی ریاستوں سے گذارکر ایک راہداری بنانے کی تجویز پیش کی تھی جسے انگریز حکمرانوں نے مسترد کردیا۔

اس تاریخی پس منظر میں اور 2 اکتوبر کو گاندھی جئینتی کے موقع پر سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل کیا گیا جس میں ناتھورام گوڈسے کے ہاتھوں گاندھی کے قتل کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔

وائرل پوسٹ کے ساتھ ایک امیج شئیر کیا گیا جس میں مشرقی پاکستان [موجودہ بنگلہ دیش] اور مغربی پاکستان کو بھارت کے بیچ سے گذرنے والی راہداری سے جوڑ کر دکھایا گیا اور ساتھ ہی جاڈ ایڈیمس نامی مورخ کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا انکی کتاب ' نیکیکڈ ایمبی شن' میں بتایا گیا ہیکہ گوڈسے کی گاندھی کو قتل کی قتل کرنے کی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی تھی کہ انہوں نے بھارت کے بیچ سے مشرقی و مغربی پاکستان کو جوڑنے کیلئے 50 کلومیٹر وسیع راہداری بنانے کی محمد علی جناج کی تجویز کو قبول کیا تھا۔ سوچو اگر یہ تجویز حقیقت بن جاتی تو کیا بھارت کا وجود باقی رہتا؟ ہم سے اس سچائی کو مخفی رکھا گیا۔ ہم ناتھورام گوڈسے کے ممنون ومشکور ہیں۔

Most of the current generation people still don’t know that Gandhi wanted a 50 Km wide road corridor from West Pakistan to East Pakistan (Bangladesh).

Imagine the impact it would have if this corridor would have been constructed.

Share this maximum please 🙏🏼

ترجمہ: "موجودہ دور کی بیشتر عوام کو اس بات کا علم بھی نہیں ہیکہ گاندھی مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان [بنگلہ دیش] کو جوڑنے والی 50 کلومیٹر وسیع راہداری کہ تجویز سے متفق تھے۔ ذرا سوچو، اگر یہ راہداری بن جاتی تو اس کا ہمارے ملک پر کتنا اثر پڑتا۔ اسے زیادہ سے زیادہ شئیر کریں۔"



فیکٹ چیک:

تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران ایسا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں پایا جس کی بنیاد پر پورے وثوق کے ساتھ کہا جاسکے کہ گاندھی نے اس بین ملکی راہداری کیلئے اپنی رضامندی دی تھی۔

ہم نے اپنی جانچ پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے وائرل امیج کا گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو پتہ چلا کہ ماضی میں بھی اس امیج کو استعمال کرتے ہوئے ایسے دعوے کئے گئے ہیں۔

جس کے بعد ایک ادارہ نے اس دعوے کو فیکٹ چیک بھی کیا تھا۔

گوگل سرچ کے دوران ہمیں 2 اکتوبر 2019 کا DW ہندی کا نیوز آرٹیکل ملا جس میں پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے پروفیسر راجیو لوچن کے حوالے سے بتایا گیا کہ 22 مئی 1947 کو معروف نیوز ایجنسی Reuters کو دئے گئے ایک انٹرویو میں محمد علی جناح نے پہلی بار راہداری بنانے کی بات کی تھی۔ لوچن نے مزید بتایا کہ جناح نے رپورٹر کے سوال کے جواب میں یہ بات کہی تھی اور انہوں نے کانگریس لیڈروں کے سامنے کبھی بھی اس بات کا تذکرہ نہیں کیا۔

معروف ادیب الیاس چھتّہ، پنجاب یونیورسٹی ہسٹاریکل سوسائٹی کے جنوری۔ جون 2020 کے مقالے میں لکھتے ہیں: محمد علی جناح نے 20 مئی 1947 کو رائٹرس کے رپورٹر ڈون کیمبیل کو دئے گئے انٹرویو میں تین نکات کو اجاگر کیا:

۱۔ مسلم لیگ ہندوستان کے بیچ سے پاکستان کے دونوں خطوں کو جوڑنے کیلئے ہزار میل طویل راہداری کا مطالبہ کریگی۔

۲۔ لیگ، بنگال اور پنجاب صوبوں کی تقسیم کی پرزور مخالفت کریگی

۳۔ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان 'حقیقی طور پر منفعت بخش' تعلقات قائم کئے جائیں گے۔

ہم نے اپنی تحقیق جاری رکھی تو ہمیں دی ہندو کے فرنٹ لائین میں 15 جون 2012 کو شائع شدہ اے جی نورانی کا آرٹیکل ملا جس میں وہ لکھتے ہیں کہ ' راہداری کے سلسلے میں جناح نے 5 اگست 1947 کو ونسٹن چرچل کو ایک خط لکھ کر اترپردیش اور بہار کے راستے کاریڈور کا مطالبہ کیا تھا جسے چرچل نے قبول نہیں کیا۔

کانگریس کے قد آور لیڈر سردار پٹیل نے جناح کے مطالبے پر ردعمل دیتے ہوئے یوں کہا: " ایسی حیرت انگیز بکواس جسے بالکل بھی سنجیدگی سے نہیں لیا جانا چاہئے "

دی نیویارک ٹائمس کے 25 مئی 1947 کی اشاعت کے مطابق، جواہر لعل نہرو نے جناح کی راہداری کی تجویز کو خارج کرتے ہوئے اسے 'حیرت انگیز اور مضحکہ خیز' قراردیا۔ نہرو اور پٹیل کی جانب سے جناح کی تجویز پر ردعمل پر ریکارڈ دستیاب ہیں تاہم، ہمیں آن لائین یا پھر کسی اخبار یا رسالے میِں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس میں بتایا گیا ہو کہ گاندھی نے بھی کاریڈور کی تجویز پر تبصرہ کیا ہو۔ لہذا وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ فرضی پایا گیا۔

Claim :  گاندھی نے مشرقی ومغربی پاکستان کے بیچ راہداری کی جناح کی تجویز کو قبول کیا تھا
Claimed By :  Social media users
Fact Check :  False
Tags:    

Similar News