Fact Check:بنگلہ دیش کا ویڈیو بھارتی فوجیوں کے دکان کے باہر توڑ پھوڑ ناکام بنانے کے گمراہ کن دعویٰ کے ساتھ وائرل

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارتی فوج کے جوانوں نے ایک دکان کے باہر توڑ پھوڑ کو ناکام بنادیا

Update: 2024-08-30 18:15 GMT

بنگلہ دیش میں حالیہ ہفتوں میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف احتجاجات میں ایک ہزار سے زائد جانیں گئی ہیں۔ سیول سروسز کی ملازمتوں میں تحفظات ختم کرنے کے لئے شروع کیا گیا یونیورسٹی طلبا کا مظاہرہ قومی شکل اختیار کرگیا۔ کئی ہفتوں چلے پرتشدد مظاہروں کے بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ کو اپنے عہدے سے استعفیِ دینا پڑا اور اپوزیشن پارٹیوں کے مطابق، 15 سالہ مطلق العنان حکومت کا خاتمہ ہوا۔

ان مظاہروں اور احتجاجات کے بے شمار ویڈیوز سوشل میڈیا پرشئیر کئے گئے جن میں سے کئی ویڈیوز کو غلط بیانئے کے ساتھ شئیر کیا گیا۔ اس بیچ ایک اور ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں دو نوجوانوں کو لوہے کے اوزار سے ایک دکان کے شٹر کا تالہ توڑتے دکھایا گیا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ شامل متن میں کہا گیا ہیکہ ہمیں بھارت کی فوج کا فخر ہے۔

इंडियन आर्मी पर हमें गर्व है

यहां दो लोग चोरी करने के मकसद से आए और तोड़फोड़ करने लगे

लेकिन तभी इंडियन आर्मी वहां से गुजर रही थी और उसके बाद जो हुआ आप वीडियो में देखिए

आपको क्या लगता है अगर आर्मी की जगह पुलिस वाले होते तो क्या यह लोग सरेंडर करते?

ترجمہ: ہمیں بھارت کی فوج پر فخر ہے۔ یہاں دو لوگ چوری کے ارادے سے آئے اور توڑ پھوڑ شروع کر دی۔ لیکن پھر بھارتی فوج وہاں سے گزر رہی تھی اور اس کے بعد کیا ہوا آپ ویڈیو میں دیکھیں۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اگر فوج کے بجائے پولیس والے ہوتے تو کیا یہ لوگ ہتھیار ڈال دیتے؟


Full View

فیکٹ چیک:

تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے تحقیق کے بعد وائرل ویڈیو میں کئے گئے دعوے کو فرضی پایا۔

وائرل ویڈیو میں آپ کو دو منسنے کے ایموجی نظر آئیں گے جس سے پتہ چلتا ہیکہ حقیقی ویڈیو کے کچھ حصے کو چھپانے کی کوشش کی گئی ہے۔

ہم نے اپنے جانچ پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کے کچھ کلیدی فریمس اخذ کئے اور ان فریمس کو ایک کے بعد ایک گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں اس سے مماثل کئی ویڈیوز جو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کئے گئے تھے۔

ان میں Fun with Anik نامی یوٹیوب چینل پر یہی ویڈیو ملا جس کا عنوان تھا " بوئل ماری کے فرید پور میں آرمی نے ایک دکان پر توڑ پھوڑ کرتے ہوئے پکڑا|جمنا ٹی وی"

Full View
پھر ہم نے اس ویڈیو سے حاصل جانکاری " jamuna tv bangladesh army Faridpur " سے یوٹیوب پر سرچ کیا تو ہمیں جمنا ٹی وی کا ایک ویڈیو ملا۔
Full View
اسی طرح ایک بنگلہ دیش کے ایک اور ٹی وی چینل Independent Television پر بھی یہ ویڈیو دیکھا گیا۔
Full View
ہم نے بانگلہ زبان میں اپنی تحقیق جاری رکھی تو گوگل سرچ پر ہمیں
Dhaka Post
نیوز ویب پورٹل پر شائع شدہ ایک آرٹیکل ملا۔ جس میں کہا گیا ہیکہ بوئل ماری کے فرید پور میں بنگلہ دیش کی اہم اپوزیشن پارٹی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی [ BNP ] کے دو گروپوں کے بیچ تنازع کے بعد ایک گروپ کے دو نوجوانوں کو دوسرے گروہ کے لیڈر کی ایک دکان پر توڑ پھوڑ کرتے دیکھا گیا۔ بنگلہ دیش کے جوان موقع پر پہنچ گئے جس کے بعد شرپسندوں نے اپنے ہتھیار ڈال دئے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہیکہ یہ واقعہ چہارشنبہ کے روز یعنی 14 اگست کو پیش آیا تھا۔

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہیکہ گرفتار شدگان میں بوئل ماری کے یوتھ دل کارکن محمد توتل حسین (28) اور دوکھو میاں (30) شامل ہیں۔ جمعرات (15 اگست) کو عدالت نے انہیں تحویل میں بھیج دیا۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ بدھ (14 اگست) دوپہر تقریبا 2:00 بجے مدھوکھلی کے رائے پور یونین کے ڈیگھلیا علاقے میں ڈھاکہ- کھلنا ہائی وے پر فرید پور-1 (بوئل ماری، الفاڈنگا اور مدھوکھلی) حلقوں میں بی این پی کے امیدوار شمس الدین میاں جھنو کی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔ شمس الدین میاں نے الزام عائد کیا کہ سینٹرل فارمرز پارٹی کے نائب صدر اور اسی نشست سے بی این پی کے ایک اور امیدوار کھانڈکار ناصر الاسلام کے حامیوں نے حملہ کیا تھا۔

ان مقامی میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر یہ واضح ہوجاتا ہیکہ یہ واقعہ بھارت میں نہیں بلکہ بنگلہ دیش میں پیش آیا تھا اور یہ فوجی جوان انڈین آرمی نہیں بلکہ بنگلہ دیش سینا باہنی کے جوان تھے۔ اس سے پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔
Claim :  بھارتی فوج کے جوانوں نے دکان کے باہرتوڑ پھوڑکو ناکام بنایا
Claimed By :  Social media users
Fact Check :  Misleading
Tags:    

Similar News