Fact Check:بنگلہ دیش کا ویڈیو بھارتی فوجیوں کے دکان کے باہر توڑ پھوڑ ناکام بنانے کے گمراہ کن دعویٰ کے ساتھ وائرل
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارتی فوج کے جوانوں نے ایک دکان کے باہر توڑ پھوڑ کو ناکام بنادیا
بنگلہ دیش میں حالیہ ہفتوں میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف احتجاجات میں ایک ہزار سے زائد جانیں گئی ہیں۔ سیول سروسز کی ملازمتوں میں تحفظات ختم کرنے کے لئے شروع کیا گیا یونیورسٹی طلبا کا مظاہرہ قومی شکل اختیار کرگیا۔ کئی ہفتوں چلے پرتشدد مظاہروں کے بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ کو اپنے عہدے سے استعفیِ دینا پڑا اور اپوزیشن پارٹیوں کے مطابق، 15 سالہ مطلق العنان حکومت کا خاتمہ ہوا۔
ان مظاہروں اور احتجاجات کے بے شمار ویڈیوز سوشل میڈیا پرشئیر کئے گئے جن میں سے کئی ویڈیوز کو غلط بیانئے کے ساتھ شئیر کیا گیا۔ اس بیچ ایک اور ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں دو نوجوانوں کو لوہے کے اوزار سے ایک دکان کے شٹر کا تالہ توڑتے دکھایا گیا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ شامل متن میں کہا گیا ہیکہ ہمیں بھارت کی فوج کا فخر ہے۔
इंडियन आर्मी पर हमें गर्व है
यहां दो लोग चोरी करने के मकसद से आए और तोड़फोड़ करने लगे
लेकिन तभी इंडियन आर्मी वहां से गुजर रही थी और उसके बाद जो हुआ आप वीडियो में देखिए
आपको क्या लगता है अगर आर्मी की जगह पुलिस वाले होते तो क्या यह लोग सरेंडर करते?
ترجمہ: ہمیں بھارت کی فوج پر فخر ہے۔ یہاں دو لوگ چوری کے ارادے سے آئے اور توڑ پھوڑ شروع کر دی۔ لیکن پھر بھارتی فوج وہاں سے گزر رہی تھی اور اس کے بعد کیا ہوا آپ ویڈیو میں دیکھیں۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اگر فوج کے بجائے پولیس والے ہوتے تو کیا یہ لوگ ہتھیار ڈال دیتے؟
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے تحقیق کے بعد وائرل ویڈیو میں کئے گئے دعوے کو فرضی پایا۔
وائرل ویڈیو میں آپ کو دو منسنے کے ایموجی نظر آئیں گے جس سے پتہ چلتا ہیکہ حقیقی ویڈیو کے کچھ حصے کو چھپانے کی کوشش کی گئی ہے۔
ہم نے اپنے جانچ پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کے کچھ کلیدی فریمس اخذ کئے اور ان فریمس کو ایک کے بعد ایک گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں اس سے مماثل کئی ویڈیوز جو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کئے گئے تھے۔
ان میں Fun with Anik نامی یوٹیوب چینل پر یہی ویڈیو ملا جس کا عنوان تھا " بوئل ماری کے فرید پور میں آرمی نے ایک دکان پر توڑ پھوڑ کرتے ہوئے پکڑا|جمنا ٹی وی"
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہیکہ گرفتار شدگان میں بوئل ماری کے یوتھ دل کارکن محمد توتل حسین (28) اور دوکھو میاں (30) شامل ہیں۔ جمعرات (15 اگست) کو عدالت نے انہیں تحویل میں بھیج دیا۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ بدھ (14 اگست) دوپہر تقریبا 2:00 بجے مدھوکھلی کے رائے پور یونین کے ڈیگھلیا علاقے میں ڈھاکہ- کھلنا ہائی وے پر فرید پور-1 (بوئل ماری، الفاڈنگا اور مدھوکھلی) حلقوں میں بی این پی کے امیدوار شمس الدین میاں جھنو کی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔ شمس الدین میاں نے الزام عائد کیا کہ سینٹرل فارمرز پارٹی کے نائب صدر اور اسی نشست سے بی این پی کے ایک اور امیدوار کھانڈکار ناصر الاسلام کے حامیوں نے حملہ کیا تھا۔